سپرم کورٹ کے پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ریفرنس آنے دیں، جب کچھ غلط نہیں کیا تو کیوں ڈریں؟ ریفرنس جب آئے گا تب دیکھی جائے گی۔ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہونا، اللہ مالک ہے۔

سپریم کورٹ میں نئے ججوں کی حلف برداری کی تقریب میں غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک صحافی نے جسٹس منصور علی شاہ سے سوال کیا کہ حکومتی مشیر نے کہا ہے کہ 2 سینیئر ججز کیخلاف ریفرنس آسکتا ہے؟ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کر سکتے۔

مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن اجلاس : جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کر دیا

ان کا کہنا تھا کہ تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔ جو اصولی مؤقف ہے وہ ہمارا اپنا ہے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے کہ آپ آج کل کام نہیں کر رہے؟ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ سے دیکھ لیں۔ دیکھ لیں ڈسپوزل ریٹ سب سے زیادہ کس کا ہے۔ دیکھ لیں سب سے زیادہ رپورٹیڈ فیصلے کس کے ہیں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ میں 6 مستقل ججز اور ایک ایکٹنگ جج نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کونسل کے عہدیداران اور وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ریفرنس سپرم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس یحیی آفریدی ریفرنس سپرم کورٹ جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ

پڑھیں:

اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔

عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا‘ بیرسٹر گوہر
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ