تحریک انصاف کا ڈوزئیر، اقتصادی تخریب کاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کو بھیجے گئے ڈوزئیر کا چرچا ہو رہا ہے۔ حسب معمول یہ ناخوشگوار حرکت تحریک انصاف نے کی ہے۔ اس حرکت کو سیاسی مفادات کے لیے ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے بدترین مثال قرار دیا جا سکتا ہے۔ سابق حکمران جماعت ہونے کے ناطے تحریک انصاف کے کرتا دھرتا قائدین اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ملک کو مستحکم کرنے کے لئے معاشی بنیادوں کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت معیشت ڈانواں ڈول رہی ہے۔ اپنے ساڑھے تین سالہ عہد اقتدار میں تحریک انصاف نے ملکی معیشت کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں حکومت گنوانے کے بعد تحریک انصاف کے قائد اور ان کے ترجمان ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی قوالی کرتے رہے۔ ایسی مایوس کن پیش گوئیوں کی بدولت ملک میں معاشی اور سیاسی بے یقینی بڑھتی گئی۔ پی ڈی ایم کے پرچم تلے بننے والی حکومت بھی تحریک انصاف کے پھیلائے ہوئے معاشی بحران پر پوری طرح قابو نہ پا سکی۔ تاہم اتنا ضرور ہوا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا ۔
الیکشن سے قبل نگراں حکومت اور اب نون لیگ کے دور میں معاشی استحکام کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں ۔عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ اگرچہ معاشی ترقی کی رفتار آہستہ ہے تاہم یہ پیچیدہ سفر درست سمت میں جاری ہے۔ کامیابی کے حصول کے لئے اصلاحات کے عمل میں تسلسل اور اجتماعی دانش نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ بدقسمتی سے حزب اختلاف کی جانب سے مسلسل منفی طرز عمل اختیار کیا جا رہا ہے گزشتہ برس آئی ایم ایف سے مالیاتی پیکج کے حصول کے موقع پر بھی تحریک انصاف نے قابل اعتراض حکمت عملی تیار کی تھی ۔ سیاسی اختلافات کو بنیاد بنا کر آئی ایم ایف کے مالیاتی پیکج میں روڑے اٹکانے کی کوششیں کی گئیں۔ آئی ایم ایف کو خط کے ذریعے اپیل کی گئی کہ پاکستان کو مالیاتی پیکج نہ دیا جائے۔ آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹر کے سامنے تحریک انصاف کی مٹھی بھر حامی مظاہرہ کرتے رہے۔ بار بار یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالیاتی پیکج نہ دے۔ سنجیدہ طبقات نے تحریک انصاف کی اس منفی روش کی بھرپور مذمت کی۔
عالمی مالیاتی ادارے کسی سیاسی جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ریاست سے معاملات طے کرتے ہیں ۔ مالیاتی پیکج نون لیگ یا تحریک انصاف کو نہیں بلکہ ریاست پاکستان کو دیا جاتا ہے۔ سنگین مالیاتی بحران کی کیفیت میں پاکستان اپنی خوشی سے نہیں بلکہ بحالت مجبوری آئی ایم ایف سے قرض لینے کا کڑوا گھونٹ پی رہا ہے ۔ایسے موقع پر اگر آئی ایم ایف تحریک انصاف کی خواہش پر مالیاتی پیکج منظور نہ کرے تو معاشی اقتصادی بحران مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ نون لیگ کی حکومت کو گرانے کے لیے تحریک انصاف ملک کو ڈیفالٹ کروانے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔مقام افسوس ہے کہ ڈیفالٹ کے بعد عوام کے سر پر ٹوٹنے والے اقتصادی بحران کا احساس تحریک انصاف کی قیادت کو بالکل نہیں۔ گزشتہ برس اس معاملے میں منہ کی کھانے کے بعد بھی تحریک انصاف نے اپنی روش نہیں بدلی۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کو بھیجا گیا ڈوزئیر یہ ثابت کرتا ہے کہ تحریک انصاف کو ملک اور عوام کی کوئی فکر نہیں۔ ملک کو مستحکم کرنے کے بجائے نون لیگ کی حکومت کو گرانا ہی دراصل تحریک انصاف کا اصل مقصد ہے۔ ڈوزئیر میں تحریک انصاف نے معاشی معاملات کے بجائے روایتی الزامات کے راگ الاپے ہیں۔ ماضی میں بھی آئی ایم ایف نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیائی پروپیگنڈے کے جواب میں یہ وضاحت دی تھی کہ عالمی مالیاتی ادارہ ہونے کے ناطے وہ کسی بھی ملک کے سیاسی ،قانونی اور آئینی اختلافی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ یہ بات تحریک انصاف کو یا تو سمجھ نہیں ارہی یا پھر جماعت کے کرتا دھرتا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ ماضی میں ایبسولوٹلی ناٹ کا پرچم بلند کرنے والی جماعت بار بار غیر ملکی اداروں اور حکومتوں کو ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی عرضیاں پیش کر رہی ہے ۔بہتر ہوگا کہ تحریک انصاف سیاسی اختلافات کی بنیاد پر قومی مفادات کو قربان کرنے کی روش ترک کر کے ذمہ دارانہ طرز سیاست اختیار کرے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کی تحریک انصاف کے تحریک انصاف نے ا ئی ایم ایف نون لیگ رہا ہے ملک کو کے لیے
پڑھیں:
انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب آپریشن انجام دیا ہے جس میں ہزاروں انتہائی خفیہ دستاویزات جن کی زیادہ تر تعداد اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ہے، حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کے جوہری اور سیکورٹی مراکز کے بارے میں خفیہ دستاویزات حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ باخبر سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اب تک انجام پانے والے تمام آپریشنز میں سب سے بڑا ہے اور اس میں زیادہ تر اسرائیل میں موجود جاسوس افراد کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا: "یہ سب سے بڑا سیکورٹی اقدام افراد کے ذریعے انجام پایا ہے اور اسرائیل کے حساس مراکز میں موجود جاسوسوں کی مدد سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔" اس نے مزید بتایا: "ایران اس وقت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے اور بہت جلد ان کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں گی۔ جو چیز واضح ہے وہ یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران کے اس آپریشن سے آخر تک مطلع نہیں ہو سکی اور یہ آپریشن پوری کامیابی سے انجام پایا ہے۔" دوسری طرف اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے شین بت نے دو ہفتے پہلے این بیانیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر نشر کے دو شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف ایران کے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن پر اسرائیلی میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینکل 12 نے اپنی رپورٹ میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس خبر کے اعلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں ہزاروں خفیہ دستاویزات چوری کی گئی ہیں۔ اس چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اسرائیل پر کاری ضرب ہے جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات کے بارے میں بڑی تعداد میں دستاویزات ایران کے ہاتھ لگی ہیں۔ عبری زبان کے اس چینل نے مزید کہا کہ بظاہر دو ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے دو اسرائیلی شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس بھی اسی آپریشن کا حصہ تھے لیکن یہ دستاویزات ان کی گرفتاری سے پہلے ایران منتقل ہو چکی تھیں۔ ان دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس کی رہائش گاہ کے قریب کیمرے نصب کر رکھے تھے۔ اسرائیل کے ایک اور میڈیا ذریعے واللا نیوز نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل سے حساس دستاویزات چوری کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق دستاویزات بھی ہیں۔
شاموریم نیوز ویب سائٹ نے بھی اپنی نئی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی اداروں سے بڑی تعداد میں حساس معلومات ایران کے ہاتھ لگی ہیں جن سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کی جان کو خطرہ پیش آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے مزید کہا کہ ان حساس معلومات کے چوری ہونے کے کئی ماہ بعد تک اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس بارے میں آگاہ نہیں ہو پائے تھے اور اب بھی اس بارے میں تفصیلات شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ سوشل میڈیا پر انٹیل ٹائمز نامی اکاونٹ نے بھی اس انٹیلی جنس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے: "اگر اس بات پر توجہ دیں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات 2024ء میں چوری کی گئی ہیں تو ممکن ہے یہ وہی واقعہ ہو جس کے بارے میں انونیمس آرگنائزیشن نے 24 مارچ کے دن اعلان کیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے جوہری تحقیقاتی اداروں سے ہزاروں دستاویزات چوری ہوئی ہیں۔"