12 ممالک سے 131 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2025ء)متحدہ عرب امارات میں خودکشی کی کوشش کرنے والے ملزم سمیت 12 ممالک سے 131 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ان پاکستانیوں کو گزشتہ 37 گھنٹوں کے دوران ڈی پورٹ کیا گیا جن میں سے 16 افراد کو انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ 6 کو قلات، ساہیوال، گوجرانوالہ، لاڑکانہ اور راولپنڈی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
امیگریشن ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں بلیک لسٹ، منشیات کیسز، پاسپورٹ گم کرنے اور سزا پوری ہونے، کام سے مفرور 74 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا۔امارات میں خودکشی کی کوشش، بلیک لسٹ، منشیات کیس، غیر قانونی داخلے اور قیام پر غیر قانونی امور اور چوری میں ملوث پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔علاوہ ازیں قبرص، عمان، کمبوڈیا، عراق، بحرین، آزربائیجان، میکسیکو سے بھی پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانیوں کو کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
پڑھیں:
سستے میں اچھا دکھنے کا شوق: پاکستانیوں نے کروڑوں کے لنڈا کے کپڑے خرید لئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں استعمال شدہ (لنڈا کے) کپڑوں کی درآمد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں صرف گزشتہ مالی سال کے دوران 51 کروڑ ڈالر مالیت کے 11 لاکھ 37 ہزار 510 میٹرک ٹن پرانے کپڑے درآمد کیے گئے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق یہ اضافہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے۔ ملک بھر میں سیکنڈ ہینڈ ملبوسات کی فروخت کا مرکز کراچی ہے، جہاں ہر ماہ چار سو سے پانچ سو کنٹینرز یورپ، امریکا، جاپان اور کوریا سے پہنچتے ہیں۔
کراچی کی مختلف مارکیٹوں اور گوداموں میں اترنے والے ان کنٹینرز سے مال آف لوڈ کرکے چھانٹی کی جاتی ہے۔ یہاں سے ملک بھر کے ہول سیلر کپڑے خرید کر اپنے شہروں میں روانہ کرتے ہیں۔ ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی امپورٹ ڈیوٹیز اور ٹیکسز کے باعث اب زیادہ تر سی گریڈ کا مال ہی درآمد ہو رہا ہے۔
پرانے کپڑوں پر حکومت نے پانچ فیصد درآمدی ڈیوٹی، پانچ فیصد سیلز ٹیکس، اور چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس سمیت دیگر چارجز نافذ کیے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ فی کلو شرٹس 35 سے 50 روپے جبکہ جیکٹس 50 سے 80 روپے تک فروخت ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ دفاتر، تقریبات یا روزمرہ استعمال کے لیے یہ برانڈڈ اور استعمال شدہ کپڑے نئے ملبوسات کے مقابلے میں خاصے سستے اور پائیدار ہوتے ہیں۔
ریٹیلرز کے مطابق یہ کپڑے نہ صرف متوسط طبقے بلکہ دیگر طبقات میں بھی خاصے مقبول ہیں، خاص طور پر سردیوں میں پرانے جیکٹس، کوٹ اور سوئیٹرز کی مانگ میں غیرمعمولی اضافہ ہوجاتا ہے۔
Post Views: 3