سپریم کورٹ آف پاکستان میں 7 نئے ججز کی حلف برداری
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 7 نئے ججز نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا،جس میں 6 مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج نے اپنے عہدوں کا حلف لیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق حلف اٹھانے والے ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل ہیں، حلف لینے کے بعد تمام ججز عدالت عظمیٰ میں اپنے فرائض انجام دیں گے۔
اس کے علاوہ ساتویں جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایکٹنگ جج سپریم کورٹ کے طور پر حلف اٹھایا، یہ ان کا عارضی تعیناتی ہے اور وہ عدالت عظمیٰ میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
حلف برداری کی اس اہم تقریب میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن اختر کیانی بھی شریک ہوئے، اس کے علاوہ اٹارنی جنرل، وکلا، لا افسران اور عدالتی اسٹاف بھی موجود تھے، تمام انتظامات پہلے سے مکمل کیے گئے تھے اور تقریب بخوبی منعقد ہوئی۔
اس تعیناتی کے ذریعے سپریم کورٹ کی مجموعی کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور عدالت عظمیٰ میں مزید ججز کے شامل ہونے سے قانونی معاملات کی بہتر تکمیل ممکن ہو سکے گی۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4