طالبان کا کارنامہ؛ صرف 3 برسوں میں جدید سہولیات سے آراستہ 9 منزلہ تجارتی عمارت کھڑی کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
طالبان حکومت نے کابل کے وسط میں 9 منزلہ تجارتی مرکز کا افتتاح کردیا۔
افغان میڈیا کے مطابق دہائیوں سے جنگ زدہ کابل میں تجارتی، معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
طالبان حکومت نے تین سال سے بھی کم وقت میں کثیر المنزلہ کمرشل بلڈنگ بنا کر سب کو حیران کردیا۔
34 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیے گئے تجارتی مرکز میں 1300 سے زائد دکانیں ہیں۔ 1,800 سے زائد گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے اور ایک بڑی مسجد بھی ہے۔
طالبان حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے زمین ریاست فراہم کی جب کہ اسے سن اسکائی گلوبل کمپنی نے تعمیر کیا۔
اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 30 فیصد طالبان حکام کو اور 70 فیصد سرمایہ کاروں کو دیا جائے گا۔
طالبان وزیراعظم کے دفتر کے چیف آف اسٹاف عبدالوٰسی خادم نے کہا کہ اس تجارتی مرکز میں بینکوں، کرنسی ایکسچینج آفس اور دیگر کاروباری اداروں کے لیے مخصوص جگہیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان حکومت بین الاقوامی معیار کی ایک جدید تیل ریفائنری قائم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے جس کی ابتدائی سرمایہ کاری 25 ملین ڈالر ہوگی اور اس کا حجم بڑھ کر 35 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات
وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔وزارت اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتا ہے، استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی، پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قبول نہیں، افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوتی ہے، پاکستان کے مؤقف کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔