طالبان حکومت نے کابل کے وسط میں 9 منزلہ تجارتی مرکز کا افتتاح کردیا۔

افغان میڈیا کے مطابق دہائیوں سے جنگ زدہ کابل میں تجارتی، معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔

طالبان حکومت نے تین سال سے بھی کم وقت میں کثیر المنزلہ کمرشل بلڈنگ بنا کر سب کو حیران کردیا۔

34 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیے گئے تجارتی مرکز میں 1300 سے زائد دکانیں ہیں۔ 1,800 سے زائد گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے اور ایک بڑی مسجد بھی ہے۔

طالبان حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے زمین ریاست فراہم کی جب کہ اسے سن اسکائی گلوبل کمپنی نے تعمیر کیا۔

اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 30 فیصد طالبان حکام کو اور 70 فیصد سرمایہ کاروں کو دیا جائے گا۔

طالبان وزیراعظم کے دفتر کے چیف آف اسٹاف عبدالوٰسی خادم نے کہا کہ اس تجارتی مرکز میں بینکوں، کرنسی ایکسچینج آفس اور دیگر کاروباری اداروں کے لیے مخصوص جگہیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان حکومت بین الاقوامی معیار کی ایک جدید تیل ریفائنری قائم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے جس کی ابتدائی سرمایہ کاری 25 ملین ڈالر ہوگی اور اس کا حجم بڑھ کر 35 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی

مرکز امامیہ گلگت، مرکز امامیہ بلتستان اور مرکز امامیہ استور کی حالیہ سکردو مرکز امامیہ میں بیٹھک اور اس میں گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات، لینڈ ریفارمز اور جی بی کے حقوق کے حوالے سے اہم فیصلوں سے جی بی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار  ہے اور وزیر اعلیٰ کے مشیر اور کوآرڈینیٹرز کے ذریعے شخصیات کی توہین پر اتر آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ بلتستان کے صدر سید باقر الحسینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت الحسینی کی شان کی جانے والی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہیں۔ مرکز امامیہ گلگت، مرکز امامیہ بلتستان اور مرکز امامیہ استور کی حالیہ سکردو مرکز امامیہ میں بیٹھک اور اس میں گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات، لینڈ ریفارمز اور جی بی کے حقوق کے حوالے سے اہم فیصلوں سے جی بی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار  ہے اور وزیر اعلیٰ کے مشیر اور کوآرڈینیٹرز کے ذریعے شخصیات کی توہین پر اتر آئی ہے۔اگر حکومت کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہو تو اس کو پیش کرے اور نااہل مشیروں اور کوآرڈینیٹرز کو لگام دے۔ جب بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی بات آئی ہے یا گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے آغا راحت الحسینی نے آواز حق بلند کی ہے اور ہر وقت عدل اور انصاف کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی بی میں مسلکی اختلافات اور لسانی اختلافات کو ہوا دیکر مقاصد حاصل کرنے کا دور ختم ہو چکا ہے۔ جی بی کی معدنیات اور جی بی کی زمین عوام کی ملکیت ہے اور کسی بھی حکومت کو ان معدنیات کی طرف میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انشاء اللہ جی بی کے عوام بیدار ہیں اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ ان تمام سازشوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد دینے کا اعلان
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی