زاہدچنڑ کو لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کا چیئرمین بنانے کی تیاری مکمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سیکریٹری عباس بلوچ کو غیرقانونی ایم بی اے کی ڈگری دینے کی سہولت کاری کا انعام
یونیورسٹی کیمپس مینجمنٹ سسٹم نے سیکریٹری کی اعلیٰ نمبرز کے ساتھ کامیابی کا بھانڈا پھوڑ دیا
(رپورٹ:شبیر احمد) سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ کو ان کے ماتحت سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی جانب سے خلاف قانون اعلیٰ ڈگری دینے کے سہولت کار پروفیسر زاھد چنڑ کو لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کا چیئرمین بنانے کی تیاری مکمل کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ پروفیسر زاھد چنڑ کو سیکریٹری عباس بلوچ کو بغیر کلاس میں حاضر ہوئے غیرقانونی ایم بی اے کی ڈگری دینے کی سہولت کاری کے انعام میں چیئرمین لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کا عہدہ دیا جا رہا ہے۔ دستیاب سرکاری ریکارڈ کے مطابق یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکرٹری عباس بلوچ نے بغیر کلاس اٹینڈ کئے سندھ مدرسہ یونیورسٹی سے ‘ایم بی اے ‘کے دو سیمسٹر میں اے ون، اے اور بی گریڈ حاصل کر لئے ہیں ۔یونیورسٹی کے ‘کیمپس مینجمنٹ سسٹم’نے سیکریٹری کی غیر حاضری کے باوجود امتحان میں اعلیٰ نمبرز کے ساتھ کامیابی کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔یونیورسٹی اور ھیک قوانین کے مطابق طالبعلم 75فیصد حاضری کے بغیر امتحان دینے کا اہل نہیں ہو سکتا ہے سرکاری دستاویزات کے مطابق سندھ مدرسہ یونیورسٹی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکریٹری عباس بلوچ کو ‘ایم بی اے ‘میں ‘بی بی اے ‘کے کورس پڑھائے جا رہے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق سیکریٹری عباس بلوچ دو مضامین کے اکلوتے اسٹوڈنٹ ہیں، جبکہ ان کو پڑھانے کے لئے بھاری معاوضے پر یونیورسٹی سے باہر سے استاد رکھے گئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر سرکاری ریکارڈ کے مطابق سیکریٹری عباس بلوچ نے عید الاضحٰی کی چھٹی والے دن 18جون کو بھی یونیورسٹی میں کلاس اٹینڈ کی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ ہر صورت اپنے انتظامی محکمہ کے سیکریٹری کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈگری دینا چاہتی ہے۔ انہی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پروفیسر زاھد چنڑ کی ممکنہ تقرری سے صوبے بھر کے تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کے عہدوں کی تمام تقرریاں مشکوک ہو گئی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ مدرسہ یونیورسٹی عباس بلوچ کو ایم بی اے کے مطابق
پڑھیں:
سندھ کا بجٹ عوام کے مفاد میں بنایا جائے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سندھ کا نئے مالی سال کا بجٹ عوام کے مفاد میں بنایا جائے، جو ترقیاتی اسکیمیں مکمل ہونے والی ہیں ان کے فنڈز فوری جاری کریں اور نئی اسکیموں کی تجاویز شارٹ لسٹ کر کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت نئے سال کے بجٹ سے متعلق محکمہ خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقی ڈپارٹمنٹ کا اجلاس ہوا۔
وزیراعلیٰ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ عید سے پہلے زیادہ تر تجاویز کو حتمی شکل دے دی جائے۔
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ رواں سال 4644 جاری اسکیموں میں سے 1812 مکمل ہوں گی، اگلے مالی سال کے لئے نئی اسکیمیں محکموں نے تجویز کی ہیں، مقامی سطح پر کافی اسکیموں کی تجاویز دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایک الگ میٹنگ میں فنڈز کا جائزہ لے کر نئی اسکیم فائنل کریں گے۔
سال 24-2023ء میں سندھ حکومت نے 88.3 بلین روپے کی 1937 نئی اسکیمیں شروع کی تھیں جن میں زیادہ تر مکمل ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جون کے پہلے ہفتے تک صوبائی محصولات کے اعداد و شمار واضح ہو جائیں گے۔