پی ایف یو جے کے زیراہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، مگر پاکستان میں صحافیوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں، اس لیے عالمی برادری بھی پاکستان میں اس قانون کے خلاف آواز بلند کرے گی۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: نادر بلوچ
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے زیراہتمام اسلام آباد میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں، سینیئر صحافیوں اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ سیمینار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مقررین نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو آزادیٔ صحافت کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس متنازع قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔ سیمینار سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سینیئر صحافی حامد میر، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی اور دیگر نمایاں شخصیات نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیکا ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس قانون کو آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری معاشروں میں میڈیا کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیئے، جبکہ پاکستان میں صحافت کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار میڈیا کسی بھی معاشرے کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ صحافیوں کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے اور اس کے خلاف تمام مکاتبِ فکر اور سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر آواز بلند کرنی چاہیئے۔ سینیئر صحافی حامد میر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت میڈیا کو خاموش کرنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے نہ صرف صحافیوں بلکہ عام شہریوں کی آزادیٔ اظہارِ رائے کو بھی محدود کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس متنازع قانون کو فوری طور پر واپس لے اور صحافیوں کو آزادانہ طور پر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے دے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر ڈومینیکا یارڈلی نے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، مگر پاکستان میں صحافیوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ صحافت کے بغیر جمہوریت کا تصور ممکن نہیں، اس لیے عالمی برادری بھی پاکستان میں اس قانون کے خلاف آواز بلند کرے گی۔
سیمینار کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے، صحافیوں کے خلاف درج مقدمات ختم کیے جائیں اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے صدر نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے پیکا ایکٹ کے خلاف صحافیوں کے مطالبات کو نظر انداز کیا، تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور عدالتی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔ یہ سیمینار آزادیٔ صحافت کے لیے جاری جدوجہد کا حصہ تھا، جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں، صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی بھی غیر جمہوری اقدام کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیکا ایکٹ کرتے ہوئے جا رہا ہے صحافت کے کی آزادی کہ پیکا کے خلاف
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔