رواں سال CSS کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے اہم خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) رواں سال CSS کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے اہم خبر آگئی ، عدالت نے کہا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورے ملک میں امتحانات نہیں روک سکتے۔
تفصیلات کے مطاق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے شہری حمزہ عارف ودیگر کی سی ایس ایس 2025 کے امتحانات روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرایا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 23 فروری تک سی ایس ایس کا امتحان ہے، تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن نے 2024 کے نتائج کااعلان نہیں کیا، نتائج کا اعلان کیے بغیر نیا امتحان درخواست گزاروں کیساتھ ناانصافی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی عدالت 2024 کے نتائج کے اعلان تک نئے امتحانات روکنے کا حکم دے۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سی ایس ایس 2025 کے امتحانات روکنے کی درخواست خارج کردی اور کہا کسی کی خواہش پر پورے ملک میں امتحانات نہیں روک سکتے۔
مزیدپڑھیں:چیمپئنزٹرافی کیلئے فوج و رینجرز کی تعیناتی کی منظوری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔