UrduPoint:
2025-07-26@00:15:07 GMT

ٹرمپ غزہ منصوبہ، سعودی عرب میں سربراہی اجلاس

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

ٹرمپ غزہ منصوبہ، سعودی عرب میں سربراہی اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 فروری 2025ء) جمعہ 14 فروری کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ریاض سے موصولہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز کے تناظر میں ریاض حکومت 20 فروری کو چار عرب ممالک کے ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہی ہے۔ یہ بات اجلاس کی تیاری کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک سعودی ذریعے نے بتائی ہے اور اُس نے یہ بھی کہا کہ مصر، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے رہنما اس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

یہ اجلاس اسی مسئلے پر27 فروری کو قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس سے قبل منعقد ہوگا۔

جرمن چانسلر نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ ’مکمل طور پر مسترد‘ کر دیا

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اور سعودی ذریعے نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی سعودی عرب میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کا غزہ کی بابت متنازعہ منصوبہ

ٹرمپ نے اپنے غزہ منصوبے میں غزہ پٹی پر قبضہ کرنے اور اس علاقے کے فلسطینی باشندوں کو مصر یا اردن منتقل کرنے کی بات کی ہے۔

ٹرمپ کے غزہ پٹی پر قبضے اور وہاں کے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو علاقے سے باہر منتقل کرنے کی تجویز عالمی سطح پر تشویش اور ناراضگی کے اظہار کا سبب بنی ہے۔

ٹرمپ کی تجویز پیش کی جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ہاں بھی بسا سکتا ہے۔ اس پر عرب دنیا کی طرف سے مذمت کی گئی، لیکن اسے کچھ اسرائیلی میڈیا نے مذاق قرار دیا۔

ٹرمپ کا غزہ پٹی پر قبضے کا منصوبہ کس خواہش کی بازگشت؟

فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر بے گھر کرنے کا خیال پیش کیے جانے کے بعد سے ناراض عرب ممالک ایک متحدہ محاذ قائم کر رہے ہیں۔

عرب ممالک ایک پیج پر کیسے؟

فلسطینیوں کے لیے، کوئی بھی جبری نقل مکانی ''نقبہ‘‘ یا اُس بڑی تباہی کی یادیں تازہ کرتی ہے، جو 1948ء میں اسرائیلی ریاست کے وجود میں آنے کے دوران آئی تھی۔

تب فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے واقعات تاریخ میں موجود ہیں۔ دریں اثناء امریکی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اردن اور مصر نے ان کے منصوبے کا ساتھ نہ دیا تو وہ دیرینہ اتحادیوں اردن اور مصر کے لیے ایک اہم امدادی لائف لائن منقطع کر دیں گے۔

اردن پہلے ہی 20 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزینوں کا مسکن ہے۔ ملک کی 11 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ فلسطینی نژاد ہیں۔

اُدھر مصر نے ایک فریم ورک کے تحت غزہ کی تعمیر نو کے لیے اپنی تجویز پیش کی ہے جس سے فلسطینیوں کو علاقے میں رہنے کی اجازت ملے گی۔

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی

یروشلم سے 14 فروری کو موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسے غزہ سے فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں رہا کیے جانے والے مزید تین مغویوں کے نام موصول ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی دفتر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ جلد رہا ہونے والے یرغمالیوں میں اسرائیلی روسی شہری ساشا تروفانوف، اسرائیلی امریکی باشندے ساگوئی ڈیکل چن اور اسرائیلی ارجنٹینین شہری لائر ہورن شامل ہیں۔

مذکورہ یرغمالیوں کی رہائی کی خبر کی تصدیق فلسطینی ذرائع سے بھی ہوئی ہے۔ غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں نے کہا کہ وہ ان تینوں یرغمالیوں کو ہفتے کے روز جنگ بندی کی شرائط کے مطابق رہا کردیں گے۔

فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کا منصوبہ تیار کرنے کا حکم

یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان ایک نازک وقت میں

غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے مزید تین یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مصری اور قطری ثالثوں کی غزہ جنگی بندی کے لیے امریکی حمایت یافتہ معاہدے کو ٹریک پر رکھنے کی کوششوں کے باوجود ایسے شکوک و شبہات پیدا ہونے لگے تھے کہ آیا گزشتہ ماہ طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ برقرار رہ پائے گا؟

غزہ جنگ کے بعد فلسطینیوں کا مستقبل، عرب ممالک کیا سوچتے ہیں؟

دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس فہرست کو قبول کر لیا ہے۔

قبل ازیں حماس نے اس سے قبل مزید یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

ٹرمپ کا غزہ منصوبہ، ترکی کی مذمت

انقرہ سے 14 فروری کو موصولہ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے ''غلط حساب کتاب‘‘ کر رہی ہے۔ ترکی نے ٹرمپ کے دو ملین سے زائد فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس منصوبے کے تحت مشرق وسطی کو '' ایک ساحلی تفریحی مقام‘‘ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

ٹرمپ کے غزہ منصوبے نے سعودی اسرائیل تعلقات کو پٹڑی سے اتار دیا، تجزیہ کار

ملائیشیا، انڈونیشیا اور پاکستان کے دورے سے واپسی کی پرواز پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا،''امریکہ ہمارے خطے کے بارے میں غلط اندازے لگا رہا ہے۔ اس قسم کا نقطہ نظر نہیں رکھا جانا چاہیے جو کسی خطے کی تاریخ اور اقدار کو نظر انداز کرے۔‘‘

رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ توقع تھی کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کے مطابق امن کے لیے اقدامات کریں گے نہ کہ نئے تنازعات کھڑا کریں گے۔

ک م/ع ت، ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی فلسطینیوں کو ٹرمپ کا غزہ امریکی صدر عرب ممالک فروری کو کے مطابق غزہ پٹی کرنے کی کریں گے نے کہا کہا کہ پیش کی کے لیے

پڑھیں:

فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

سعودی عرب نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

صدر میکرون نے جمعرات کی شب سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے اپنے تاریخی عزم کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے: فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان، پاکستان علماء کونسل کا خیر مقدم

اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے سعودی وزارتِ خارجہ نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ سعودی مملکت اس تاریخی فیصلے کی تحسین کرتی ہے جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر آزاد ریاست کے قیام پر بین الاقوامی اتفاقِ رائے کی توثیق ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ پر اسرائیلی افواج کا تباہ کن حملہ جاری ہے جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل پر جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی امدادی مقامات کے قریب پچھلے چھ ہفتوں کے دوران 875 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی سے متعلق مذاکرات اُس وقت تعطل کا شکار ہو گئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے نمائندے واپس بلا لیے۔ تاہم حماس نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل سعودی عرب فلسطین

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
  • وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان
  • اسرائیل کا ایک اور متنازع قدم، پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • عمران خان ہی پارٹی کے قائد ہیں، شاہ محمود کی سربراہی کی خبریں بے بنیاد ہیں: سلمان اکرم راجہ
  • نسل کشی کا جنون
  • مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کی سربراہی میں 12 رکنی وفد چین روانہ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: امریکی میزائل شیلڈ کی کمان اسپیس فورس جنرل کو سونپ دی گئی