دھی رانی پروگرام کے تحت میانوالی میں 28 جوڑوں کی اجتماعی شادی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
میانوالی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے دھی رانی پروگرام کے تحت میانوالی میں 28 جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔
صوبائی وزیر سماجی بہبود و بیت المال پنجاب سہیل شوکت بٹ تقریب کے مہمان خصوصی تھے، ڈپٹی کمشنر میانوالی خالد جاوید گورائیہ نے صوبائی وزیر کا استقبال کیا۔
سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ دھی رانی پروگرام وزیراعلیٰ پنجاب کا تاریخ ساز اقدام ہے، دھی رانی پروگرام ایک ویلفیئر سوسائٹی کی بنیاد ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کا عزم ہے کہ عوام کے لیے گھر بنائیں گے اور بسائیں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ان بیٹیوں کے خوابوں کو تعبیر دے رہی ہیں، عزت و وقار کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کرنے والوں کو ڈھیروں مبارکباد، مریم نواز شریف نے شفیق ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے فلاحی پروگرام کا انعقاد کیا۔
سہیل شوکت بٹ نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ہر جوڑے کو دو لاکھ روپے مالیت کے تحائف دیئے گئے، صوبائی وزیر کی جانب سے تمام نوبیاہتا جوڑوں کو ایک لاکھ روپے سلامی پیش کی گئی۔
شادی شدہ جوڑوں اور والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر اور حکومت پنجاب سے اظہار تشکر کیا، تقریب میں اعلیٰ سرکاری افسران، سیاسی شخصیات اور محکمہ سوشل ویلفیئر کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ کے تازہ ریمارکس پر ایرانی اہلکار کا دوٹوک "انکار"
عمان میں تہران و واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے موقع پر، ایک ایرانی اہلکار نے روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے، یورینیم افزودگی پر مبنی ایرانی حق کیخلاف امریکی وزیر خارجہ کے ریمارکس کو "ناقابل قبول" قرار دیا ہے! اسلام ٹائمز۔ "صفر فیصد افزودگی ناقابل قبول ہے" یہ الفاظ روئٹرز کو انٹرویو دینے والے، ایرانی مذاکراتی ٹیم کے قریبی، اعلی ایرانی اہلکار ہیں۔ اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایرانی اعلی عہدیدار نے یہ ردعمل یورینیم افزودگی کے ایرانی پروگرام کے بارے جاری ہونے والے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ بیان کے جواب میں دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں، ایرانی جوہری پروگرام کے بارے ٹرمپ انتظامیہ کے مبہم و متضاد موقف کو جاری رکھتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پرامن جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے تو وہ بھی خطے کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح اپنا جوہری پروگرام جاری رکھ سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ "وہ (افزودگی انجام نہ دے اور) افزودہ شدہ مواد درآمد کرے"!! واضح رہے کہ ایران مخالف امریکی تھنک ٹینک "یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران" (United Against Nuclear Iran) کے رکن جیسن براڈسکی (Jason Brodsky) سمی
ت بہت سے امریکی تجزیہ کاروں نے مارکو روبیو کے موقف کو "ایران میں مقامی طور پر یورینیم افزودگی پر امریکہ کی شدید مخالفت" سے تعبیر کیا ہے۔ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ عمان میں جاری امریکہ - ایران بالواسطہ مذاکرات میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ، ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے ضمن میں "یورینیم کی مقامی طور پر افزودگی" کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ کے موقف میں متضاد تشریحات سامنے آ رہی ہیں!