محمود اچکزئی کی فضل الرحمان سے ملاقات، اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی و تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔
محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ اور اپوزیشن اتحاد پر مشاورت کی گئی، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں اپوزیشن کی گول میز کانفرنس اور پارلیمان میں احتجاج پر بات چیت کی گئی۔
محمود خان اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے بے ایمانی کی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان آئین کی سربلندی سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام کی فلاح اور بہتری کیلئے مثبت انداز اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنا ہوگا۔
ملاقات میں ترجمان اپوزیشن اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی اور ریاض احمد شریک تھے، مولانا عبدالغفور حیدری، محمد اسلم غوری، سینیٹر کامران مرتضیٰ، مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی اپوزیشن اتحاد فضل الرحمان
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :