فوٹو: اسکرین گریپ فیس بک

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی و تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔

محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ اور اپوزیشن اتحاد پر مشاورت کی گئی، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ملاقات میں اپوزیشن کی گول میز کانفرنس اور پارلیمان میں احتجاج پر بات چیت کی گئی۔

محمود اچکزئی کا قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

محمود خان اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے بے ایمانی کی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان آئین کی سربلندی سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام کی فلاح اور بہتری کیلئے مثبت انداز اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنا ہوگا۔

ملاقات میں ترجمان اپوزیشن اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی اور ریاض احمد شریک تھے، مولانا عبدالغفور حیدری، محمد اسلم غوری، سینیٹر کامران مرتضیٰ، مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی اپوزیشن اتحاد فضل الرحمان

پڑھیں:

برکس ممالک کا بھارت کو اتحاد سے نکالنے پر غور

 

پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔

اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کے سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، اہم فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق
  • امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • برکس ممالک کا بھارت کو اتحاد سے نکالنے پر غور
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • شہباز شریف اور محمد بن سلمان کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق