محمود اچکزئی کی فضل الرحمان سے ملاقات، اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی و تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔
محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ اور اپوزیشن اتحاد پر مشاورت کی گئی، دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر اپوزیشن اتحاد کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں اپوزیشن کی گول میز کانفرنس اور پارلیمان میں احتجاج پر بات چیت کی گئی۔
محمود خان اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے بے ایمانی کی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان آئین کی سربلندی سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام کی فلاح اور بہتری کیلئے مثبت انداز اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنا ہوگا۔
ملاقات میں ترجمان اپوزیشن اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی اور ریاض احمد شریک تھے، مولانا عبدالغفور حیدری، محمد اسلم غوری، سینیٹر کامران مرتضیٰ، مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی اپوزیشن اتحاد فضل الرحمان
پڑھیں:
وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا۔ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں۔ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی۔ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لئے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔ مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پی کے میں پیش کیا جاتا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ ان سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے اگران کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو انکی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔