انٹر بورڈ کراچی کے متنازع نتائج ؛ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی:
انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نےانٹر سال اول میں فیل ہونے والے طلبہ کو 15 سے 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کردی۔
انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے نتائج کی اسکروٹنی کے سلسلے میں سندھ اسمبلی کی جانب سے قائم شدہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کو پیش کردی ہے، اس رپورٹ میں نتائج ،اسسمنٹ ، بورڈ اور کالجوں کی اکیڈمک صورتحال پر تفصیلی نکات شامل کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی انٹر سال اول میں فیل ہونے والے طلبہ کو 15 سے 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کردی ہے ۔
مزید براں کمیٹی نے سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے نتائج کا تناسب ایک حد سے تجاوز کرنے کے معاملے پر ان بورڈز کے نتائج پر نظر ثانی کی تجویز بھی پیش کردی ہے، حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق اس رپورٹ کی روشنی میں سندھ اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی اپنا فیصلہ جلد کردے گی کیونکہ اسی فیصلے کی بنیاد پر سال اول کے طلبہ 15 اپریل سے شروع ہونے والے سالانہ امتحانات میں شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کی اس سلسلے میں بنائی گئی کمیٹی نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی میں سال اول کے نتائج 30 فیصد سے کم ہونے کی چھان بین فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے حوالے کی تھی اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کنوینر این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کو مقرر کیا گیا تھا جبکہ چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے سربراہ نعمان احسن اور این ای ڈی کے ناظم امتحانات صفی احمد ذکی کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے چند روز قبل جب میٹرک میں اے ون گریڈ لینے کے باوجود انٹر سال اول میں فیل ہونے والے کم از کم 20 طلبہ کو ان کے والدین کے ہمراہ بلایا تو ان میں سے صرف پانچ طلبہ ہی اپنے والدین کے سامنے پیش ہوئے، ان طلبہ کو والدین کی موجودگی میں کاپیاں دکھائی گئیں۔
ذرائع کے مطابق کچھ طلبہ سے کہا گیا کہ انگریزی میں کراچی کی اسپیلنگ لکھ کر دکھائیں تو کچھ نے کراچی "k" کے بجائے "C" سے لکھا، علاوہ ازیں حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق جو رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانب سے پیش ہوئی ہے اس میں اسسمنٹ میں کچھ غلطیوں سے متعلق بات کی گئی ہے جس میں ٹوٹلنگ، سوالات کی اسسمنٹ نہ کیے جانے اور ٹیبولیشن یا ڈیٹا انٹری میں کچھ خامیوں پر بات کی گئی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے گزشتہ 10 برسوں کے نتائج کا جائزہ بھی پیش کیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ جب سلیبس بھی ایک ہی ہے اور کالج میں پڑھانے والے اساتذہ بھی پورے سندھ میں سرکاری سطح پر ہی تعینات ہیں تو کراچی اور سندھ کے دیگر بورڈز کے نتائج میں اس قدر فرق کیوں ہے، اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں فزکس اور میتھس میں 15 فیصد جبکہ کیمسٹری میں 20 فیصد تک اضافی مارکس دینے کی سفارش کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ بورڈ کی الحاق کمیٹی کو فعال ہونے کی ضرورت ہے جو کالجوں میں جاکر دستیاب سہولیات اور اساتذہ یا فیکلٹی کا جائزہ لے، کمیٹی نے زولوجی، بوٹنی ، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان میں گریس مارکس دینے کی سفارش نہیں کی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گریس مارکس دینے کی سفارش ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی ہونے والے کے نتائج کمیٹی نے بورڈز کے سندھ کے طلبہ کو سال اول فیصد تک
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.