اسلام آباد : عدالت عظمیٰ میں 7 نئے ججز کے اضافے کے بعد سنیارٹی لسٹ ازسر نو مرتب کر دی گئی ہے، نئی سنیارٹی لسٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد جسٹس منصور علی شاہ پہلے نمبر پر موجود ہیں جبکہ جسٹس منیب اختر ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال مندوخیل بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں 7 نئے ججز کی حلف برداری کے بعد نئی سنیارٹی لسٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد جسٹس منصور علی شاہ سب سے سینئر جج برقرار ہیں جبکہ جسٹس منیب اختر دوسرے ،جسٹس امین الدین خان تیسرے ، جسٹس جمال مندوخیل چوتھے سینئر ترین جج ہیں۔

اسی طرح سنیارٹی لسٹ میں جسٹس محمد علی مظہر  پانچویں، جسٹس عائشہ ملک چھٹے، جسٹس اطہر من اللہ ساتویں اور جسٹس حسن اظہر رضوی آٹھویں نمبر پر موجود ہیں۔نئی سنیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید نویں، جسٹس مسرت ہلالی دسویں اور جسٹس عرفان سعادت 11 ویں نمبر پر ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان سنیارٹی لسٹ میں 12 ویں، جسٹس شہزاد ملک 13 ویں،جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس شاہد بلال حسن کا 15 واں نمبر ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ سنیارٹی میں 16 ویں، جسٹس شفیع صدیقی 17 ویں، جسٹس صلاح الدین پنہور 18ویں، جسٹس شکیل احمد 19 ویں نمبر پر موجود ہیں۔جسٹس عامر فاروق سنیارٹی میں 20 ویں، جسٹس اشتیاق ابراہیم 21 ویں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب 22 ویں، جسٹس سردار طارق 23 ویں اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل سنیارٹی لسٹ میں 24 ویں نمبر پر ہیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ میں نئے آنے والے 7 ججز کا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے جمعہ کو مختلف مقدمات کی سماعت کی اور ضمانت منسوخی کی 4 درخواستیں مسترد کردیں جبکہ نئے ججز نے 10 مقدمات کی سماعتیں کیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سنیارٹی لسٹ میں ویں نمبر پر اور جسٹس کے بعد

پڑھیں:

سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی

پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔

جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔

وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز

تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔

بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • عدالت عظمیٰ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
  • جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟