اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) مسلمانوں میں اتحاد نہیں ٹرمپ اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہوسکتے ہیں‘ امریکا، یورپ میں سرمایہ کاری کی وجہ سے مسلم حکمران ٹرمپ منصوبے کے خلاف کچھ نہیںکرسکتے‘ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملوں میں مزید 110 فلسطینی شہید ہوئے‘ مسئلہ فلسطین مزید گمبھیر ہوگا‘ غزہ کی تباہی کے بڑے مجرم سعودی عرب، قطر ، یو اے ای اور ترکی ہیں۔ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان ،عدالت عظمیٰ کے سینئر قانون دان حسنین ابراہیم کاظمی، تجزیہ کار مظہر طفیل،ادیب دانشور، تجزیہ کار سید اظہر علی شہ بخاری، ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان، بزنس مین شیخ اظہر اقبال، تجزیہ کار اعجاز احمد، پیپلز پارٹی ورکرز کی مرکزی رہنما ناہید خان اور ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل کے مرکزی رہنما مرزا عبد الرحمن نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’غزہ کے حوالے سے ٹرمپ کے ناپاک عزائم کی کامیابی کس حد تک ممکن ہے؟‘‘ عمر ایوب خان نے کہا کہ فلسطین کا معاملہ بہت حساس ہو چکا ہے‘ جنگ جتنی بھی طویل ہو فریقین کو بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی آنا پڑتا ہے‘ یہی کچھ اسرائیل اور فلسطین کی
جنگ کے دوران ہوا ہے‘ اگر آغاز کار میں ہی مذاکرات شروع ہو جاتے تو انسانیت کا اتنا زیادہ جانی و مالی نقصان جو اسرائیل کی طرف سے کیا گیا ہے، وہ نہ ہوتا‘ اب جنگ بندی پر اتفاق ہو چکا ہے‘ قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہو رہاہے‘ جنگ کے شعلے بجھ رہے ہیں‘ یہ آگ پھولوں میں تو تبدیل نہیں ہوگی البتہ انسانیت مزید المیے سے وقتی طور پر بچ جائے گی‘ اس جنگ بندی کو عبوری سیٹلمنٹ ہی کہا جا سکتا ہے‘ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا، فلسطینیوں کو زندہ رہنے کا حق نہیں مل جاتا‘ اس وقت تک جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے‘ اس کے لیے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتیں اپنا کردار ادا کریں‘ اقوام متحدہ کی جو قراردادیں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے منظور ہو چکی ہیں، ان پر عمل کروایا جائے۔ حسنین ابراہیم کاظمی نے کہا کہ ٹرمپ نے جو کچھ کہا ہے اس پر وہ پورا عمل کرسکتا ہے۔ مظہر طفیل نے کہا کہ غزہ سے متعلق امریکی صدر اور اسرائیل کی پالیسی مکمل طور پر ہم آہنگی پر مشتمل ہے ابھی تک غزہ کے بے گناہ مسلمانوں پر جو بھی مظالم ڈھائے گئے ہیں اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں میں اتحاد اور بھائی چارے کی کمی اور یہود و نصارا سے قریبی تعلقات اور سب سے بڑھ کے امریکا اور یورپ میں بے انتہا سرمایہ کاری ہے‘ امت مسلمہ کا کردار موجودہ صدی میں انتہائی غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے‘ اگر دنیا بھر کے مسلمان متحد ہوتے تو یقینی طور پر آج اسرائیل غزہ کے مسلمانوں پر اس انداز سے ظلم و ستم نہیں کرتا‘ اگر عرب ممالک بھی اپنا بھر پور کردار ادا کرتے تو غزہ میں شہید اور بے گھر ہونے والے مسلمان غزہ ہی میں سکون سے رہ رہے ہوتے‘ غزہ کی افسوس ناک صورتحال کا سب سے بڑا مجرم سعودی عرب، قطر اور یو اے ای کے علاوہ ترکی بھی ہے‘ اسی طرح پاکستان کا کردار اور ہماری خارجہ پالیسی بھی غزہ کے شہید مسلمانوں کے خون سے رنگی ہوئی ہے‘ روز قیامت تمام امت مسلمہ سے اس کی جوابدہ ہوگی‘ طوق کا پھندا تمام امت کے حکمرانوں کے گلے کا سنگھار بنے گا لہٰذا ابھی تک کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ٹرمپ غزہ سے متعلق اپنی منصوبہ بندی میں کامیاب کیوں نہیں ہوسکتا۔ اظہر علی شہ بخاری نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کا جب معاہدہ ہوا ہے‘ ایسے معاہدے توڑنا اسرائیل کی جبلت رہی ہے‘ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بڑی طاقتوں کو بہر صورت خطے میں امن کے لیے اور انسانیت کی غارت کاری روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ شفقت خان نے کہا کہ پاکستان نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی تشویشناک اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سرزمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق 2 ریاستی حل ہی اِس کا واحد قابلِ عمل اور منصفانہ راستہ ہے‘ پاکستان فلسطینی عوام کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے ساتھ ساتھ1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی رہا ہے اور رہے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کو اُن کی سرزمین سے بے گھر کرنے اور غیر قانونی بستیوں کو جاری رکھنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہو گی اور پورے خطے کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچائے گی‘ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران غزہ پر قبضے کا اعلان کر کے دنیا کو حیران و پریشان کر دیا‘ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ پر ’’قبضہ‘‘ کر کے اس کی تعمیرنو کر سکتا ہے، وہ غزہ کا مالک ہو گا اور خطے میں موجود تمام خطرناک بموں (جو پھٹے نہیں) اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ امریکی صدر نے غزہ پر قبضے کا اپنا بیان نہ صرف دہرایا بلکہ اِس پر عملدرآمد کا طریقہ کار بھی بتا دیا، ان کے نزدیک غزہ سے فلسطینیوں کو کہیں اور آباد کیا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر نے غزہ کو ’’ترقی‘‘ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے کردار کو ’’طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن‘‘ کے طور پر بیان کیا، اُنہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عرب ممالک بھی اُن کے منصوبے کی حمایت کریں گے تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ٹرمپ کی تجویز کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اِس کی وضاحت کی کہ امریکی صدر نے غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کی بات نہیں کی‘ امید پیدا ہوئی تھی کہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے کردار ادا کریں گے مگر یہ امید اس وقت خاک میں مل گئی جب ان کی طرف سے غزہ سے ان کے مکینوں کو ہی نکالنے کا اعلان کر دیا گیا۔ شیخ اظہر اقبال نے کہا کہ بہت سے ممالک جلد ہی ’’ابراہام معاہدے‘‘ میں شامل ہوں گے‘ اسرائیل بھی اس معاہدے کا حصہ ہے‘ مراکش اور یو اے ای سمیت کئی ممالک اس معاہدے میں شامل ہیں‘ پاکستان کو بھی اس معاہدے کا حصہ بننے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی‘ مسئلہ فلسطین کے حل تک تمام مسلم ممالک کا اس معاہدے میں شامل ہونا ممکن نہیں ہے‘ مسئلہ فلسطین حل ہونے کے بجائے مزید گمبھیر ہوتا چلا جائے گا‘ اس مسئلے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ مستقل طور پر بد امنی کا شکار چلا آرہا ہے جس کے منفی اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ اعجاز احمد نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات سے پہلے تجویز دی تھی کہ فلسطینی غزہ کو خالی کر کے اِردگرد کے ممالک میں آباد ہو جائیں، امریکا علاقے کی تعمیرنو کرے گا‘ ٹرمپ کے اِس بیان کے بعد دنیا بھر میں اس کے خلاف آواز اُٹھائی گئی ہے‘ اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کی طرف سے شدید ردِ عمل دیکھنے میں آیا ماسوائے اسرائیل کے، کسی دوسرے ملک نے اِس تجویز سے اتفاق نہیں کیا بلکہ بعض ممالک نے تو اِس پر شدید تنقید کی‘ اِس سب کے باوجود صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران غزہ پر قبضے کا اعلان کر کے دنیا کو حیران و پریشان کر دیا۔ اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ امریکی صدر کے اِس بیان سے مراد عارضی طور پر علاقے کو چھوڑنا ہے‘ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ پر ’’قبضہ‘‘ کر کے اس کی تعمیرنو کر سکتا ہے۔ ناہید خان نے کہا کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا، فلسطینیوں کو زندہ رہنے کا حق نہیں مل جاتا‘ اس وقت تک جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے‘حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے پر ابھی تک عمل ہو رہا ہے‘ اسرائیل کی طرف سے اپنا سارا اسلحہ فلسطینیوں کے خلاف جھونک دیا گیا ہے‘ بہتر ہوتا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط اور اعلان ہوتے ہی اس پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا جاتا۔ مرزا عبد الرحمن نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل اور حماس کے مابین ہوا ہے‘ ایسے معاہدے توڑنا اسرائیل کی جبلت رہی ہے‘ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بڑی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسئلہ فلسطین فلسطینیوں کو امریکی صدر اسرائیل کی اس معاہدے معاہدے پر کی طرف سے نے کہا کہ سکتا ہے کے لیے کے بعد جنگ کے کر دیا غزہ کے

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، اور تازہ کارروائیوں میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک قابض فوج کے حملوں میں 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ مغربی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے دو مزید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، غزہ میں مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسی دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

علاوہ ازیں، لبنان میں بھی اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟