Nai Baat:
2025-09-18@13:41:59 GMT

لا اِلہ الا اللہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

لا اِلہ الا اللہ

کائنات کتنی وسیع ہے۔ اس کا ادراک انسانی شعور اور ترقی کو ابھی تک نہیں ہو سکا نہ ہی کسی اور مخلوق کو کبھی ہو سکے گا لیکن یہ کیسی بات ہے کہ حقیقی اہل معرفت شخصیت کے سینے میں کائنات تیرتی پھرتی ہے۔ جی ہاں کئی ہوں گے مگر وہ محض زبان سے نہیں یقین کے ساتھ حق کی گواہی تسلیم کرتے اور اس میں غوطہ زن رہتے ہیں۔ اس اظہار کے لیے چار الفاظ پر مبنی لا اِلہ الا اللہ کلمہ ہے۔ جو سب جانتے ہوئے بھی اس احساس میں مبتلا ہو کہ اسے کچھ علم نہیں۔ دراصل وہ معرفت پا گیا۔ معرفت یعنی جان گیا پہچان گیا۔ حقیقت کو چھو گیا اس چھو جانے سے بس قدم آگے بڑھے لگن اور جستجو کے ساتھ تو وہ معرفت الٰہی پا گیا۔ معرفت الٰہی پھر کسی کوشریک نہیں ہونے دیتی۔ یکتائی میں دخل قہر کا سبب بن جاتا ہے۔ معرفت الٰہی پا جانے کے بعد تمام خوف مٹ جاتے ہیں حتیٰ کہ موت کا خوف بھی وصال کے شوق میں بدل جاتا ہے۔ انسانی معاشرت، منافقت کا شاہکار کیوں بن گئی کہ جیسے نظر آتے ہیں ویسے ہوتے نہیں۔ اس کرب سے نکلنے کا کتنا آسان نسخہ ہے کہ جیسا دکھائی دینا چاہتے ہو ویسا بن جاﺅ۔ آج دل تھا کسی اور موضوع کے بجائے من کے اندر کی طرف منکشف ہوتے ہوئے دریچوں کے اندر جھانکوں جن پر ایک روحانی شخصیت نے دستک دی اور کہا کہ کبھی لا الہ الا اللہ پر بھی غور کرو۔ اُف میرے خدایا یہ چار الفاظ کا کلمہ کائنات کا اول آخر ہے جب کچھ نہیں تھا یہ تھا اور جب کچھ باقی نہ رہے گا تو پھر یہی صدا آئے گی لا الہ الا اللہ میں محض زبان کی نوک سے ادا کیے جانے کے انداز کی بات نہیں کرتا یقین اور صرف یقین کی بات کرتا ہوں۔ کبھی کسی قبرستان سے گزریں جہاں ارواح کے بدن ایک بار پھر سب کچھ مٹ جانے کے انتظار میں ہیں جب پکارا جائے گا لا الہ الا اللہ اس کا یقین ایسے قبرستانوں، شمشان گھاٹوں سے گزریں تو اور بھی بڑھ جاتا ہے جس کا ایک درس استغفار، صبر اور شکر تمام مذاہب کی یہ تین دیواریں اور سامنے عبادات کے طریقے ہیں۔ اپنے اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق عام معرفت کے معنی تو سب جانتے ہیں کہ تو جانتا اور پہچانتا ہے۔
جو دنیاوی علم اور کامیابی کیلئے الگ ہے مگر قرب الٰہی کے لیے معرفت الٰہی لازم ہے اللہ کی معرفت اس کو مانتے چلے جانے میں چھپی ہے۔ اس کی مخلوقات کے مشاہدے اور مخلوقات کی بے بسی میں چھپی ہے۔ تاریخ کے کھنڈرات میں چھپی ہے۔ ڈھلتے بدن، جانداروں کے روبہ زوال اعضاءمیں چھپی ہے اور پھر بڑے بڑے شہ زور اولیاءاللہ تو درکنار اس کے پیغمبر جن کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات کہلائے ان کے، اپنے اپنے مسکن میں خود آرام فرماتے ہوئے، پیغام میں چھپی ہے بزرگوں کے بقول معرفت الٰہی کہ آدمی اللہ کو پہچانے۔ وہ اپنے شعور کو اِس طرح بیدار کرے کہ اس کو خالق اور مخلوق، عبد اور معبود کے درمیان تعلق کی گہری پہچان ہو جائے۔ معرفت شعوری دریافت کا نام ہے، وہ کسی پُراسرار چیز کا نام نہیں۔ ادراک معرفت یا عرفان کا لغوی مطلب ہے کہ آدمی کسی چیز کی علامت میں غور و فکر کر کے اس کی حقیقت کو دریافت کرے۔ اللہ کی معرفت یہ ہے کہ انسان اللہ کو اس کی نشانیوں میں غور و فکر کے ذریعے دریافت کرے، نہ کہ اس کی ذات میں۔اِس سے معلوم ہوا کہ معرفت کا تعلق مجرد علم سے نہیں ہے، بلکہ معرفت کا تعلق غور و فکر سے ہے۔ علم کسی آدمی کے اندرمعرفت کی ابتدائی صلاحیت پیدا کرتا ہے، یعنی چیزوں پر گہرائی کے ساتھ غور و فکر کرنا۔ جب کوئی شخص معرفت کو اپنا مرکزِ توجہ بناتا ہے، وہ مسلسل طور پر اس کے بارے میں سوچتا ہے، وہ تخلیقات میں خالق کو جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ اِس غور وفکر کے نتیجے میں اس کے اندر ایک نئی شخصیت ابھرتی ہے۔ جس شخص کو اِس قسم کی معرفت حاصل ہو جائے، وہ انتہائی سنجیدہ شخص بن جاتا ہے۔ وہ ہر چیز کو عارفانہ نظر سے دیکھتا ہے۔ وہ شدت کے ساتھ اپنا محاسبہ کرنے لگتا ہے۔ اس کی عبادت اور اس کے اخلاق و معاملات میں معرفت کے اثرات دکھائی دینے لگتے ہیں۔ اس کو فرشتوں کی ہم نشینی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس کا لگاو¿ سب سے زیادہ ان چیزوں میں ہو جاتا ہے جو معرفت کی غذا دینے والی ہوں۔ وہ معرفت کے ماحول میں جیتا ہے اور معرفت کی ہواو¿ں میں سانس لیتا ہے۔
اب یہ یاد رہے کہ لا الہ الا اللہ کی حقانیت پر صرف جو مسلمان قبضہ سمجھتے ہیں ایسا ہرگز نہیں یہ تسبیح تو کائنات کی ہر چیز کرتی ہے یقینا انسان سے زیادہ کرتی ہو گی کچھ علماءروحانی ابلاغ میں ابتلا اور رغبت کو شخصیت پرستی کہتے ہیں اور اس کے مخالف ہیں۔ کیا ناصح کا خیال اس سے رغبت اس کا روح و بدن میں سرایت کر جانا بدعت ہے، نہیں یہ بے اختیاری ہے جو مولانا رومیؒ ہوں یا اقبالؒ بھی مبتلا رہے خود صحابہ اجمعین اور انبیاءبھلے اولاد کی جدائی میں ہو اس میں مبتلا رہے۔ دراصل ان زبانی جمع خرچ کرنے والوں کا گزارا چلتا ہے انسان جبلتی طور پر یقین چاہتا ہے، سرشاری کی تلاش میں ہوتا ہے۔ محبوب حقیقی تک پہنچنے کے راستے اور ہستیاں بھی اسے محبوب ہوتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی پرندہ مارنے کے بعد زندہ کر دکھانے کی بات کی جس پر رحمن نے کہا کہ ابراہیم تم بھی۔ حضرت ابراہیمؑ نے کہا کہ اللہ میں یقین رکھتا ہوں بس ذرا اطمینان کے لیے اور پھر رحمت العالمین جو عالمین کے لیے رسول اور پیغمبر کے دست مبارک پر بیعت کرنے والوں کے لیے اللہ نے فرمایا کہ جس نے رسول کے ہاتھ پر بیعت کی اس نے میرے ہاتھ پر بیعت کی جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور دوسری جگہ فرمایا اے نبی مٹی کی مٹھی جو آپ نے کفار کی طرف پھینکی وہ آپ کی نہیں میری مٹھی تھی (مفہوم) کیا کسی کو اندازہ ہے کہ صحابہ اجمعین کے ایمان کا قلزم کس طرح فراٹے بھرتا ہو گا۔ یہ نشانیاں اور عظمتیں دراصل انسانوں کے اطمینان اور سکون اور آقا کے رتبے جن کا ذکر بلند کیا گیا کو ثابت کرنے کا اعلان کرنے کے لیے ہیں۔ آپ ذرا غور فرمایئے کہ کرونا جو قیامت کا ٹریلر تھا دنیا کی تمام ترقی انسان کی تمام کامیابی اس وائرس کے سامنے ڈھیر نہ ہوئی تھی اگر کرونا محبوب کو محبوب سے دور کر گیا، بیٹوں کو باپ سے، ماﺅں کو جگر گوشوں سے اجتناب کا درس دے گیا۔ کلب، بازار، مارکیٹ حتیٰ کہ دل سنسان ہو گئے اور سناٹوں کا شور عام ہو گیا۔ اس سناٹے اس میں کیا کوئی دوسری آواز رہ گئی تھی سوائے لا الہ الا اللہ کے اور تو اور ملحدین کے روح و قلوب سے بھی دم توڑتے ہوئے شور سے ہی آواز آتی تھی لا الہ الا اللہ۔ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: معرفت ال ہی غور و فکر جاتا ہے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے متنازع میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی جانب سے معافی کے بعد کہا ہے کہ یہ معاملہ کئی لوگوں کی مشترکہ کوششوں سے حل ہوا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی نہیں جانتے تھے کہ فیصلہ کیا نکلے گا، لیکن اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی

محسن نقوی نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم کرکٹ پر توجہ دیں، سیاست پر نہیں۔ ان کے مطابق پاکستان ٹیم سے بہترین کارکردگی کی توقع ہے اور کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کے آخر تک سپورٹ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کہیں خامیاں نظر آئیں تو سلیکٹرز کا پینل ان کا جائزہ لے گا اور کمزوریوں کو دور کیا جائے گا۔

اس موقع پر سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ تنازع: میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معافی مانگنے کی ویڈیو سامنے آگئی

’ہم نے سیاست نہیں کھیلی، بلکہ اسپورٹس مین اسپرٹ دکھائی، پاکستان نے معافی کا مطالبہ کیا تھا اور وہ معافی اب سامنے آچکی ہے۔‘

سابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کے پسندیدہ ریفری سمجھے جاتے ہیں، کیونکہ وہ بھارتی ٹیم کے 90 سے زائد میچز میں میچ ریفری کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اتوار کے روز پاک بھارت میچ میں ٹاس کے دوران میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان آغا سے ہاتھ ملانے سے منع کیا، اور ساتھ ہی پاکستانی میڈیا مینیجر کو یہ ہدایت دی کہ یہ واقعہ ریکارڈ نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاکستان، یو اے ای کو شکست دیکر سپرفور مرحلے میں پہنچ گیا

میچ کے بعد پاکستان ٹیم کے منیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل سے اس رویے پر احتجاج کیا، جس پر رسل نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ ہدایات بھارتی کرکٹ بورڈ اور درحقیقت بھارتی حکومت کی جانب سے ملی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی
  • اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
  • اینڈی پائیکرافٹ تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی، محسن نقوی
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز