قرآن سے محبت اللہ، رسول اور اہلبیتؑ سے محبت ہے، علامہ حافظ ریاض نجفی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
جامع علی مسجد ماڈل ٹاون لاہور میں خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ کے صدر کا کہنا تھا کہ اہل ایمان قرآن مجید کو اپنی روزمرہ زندگیوں میں شامل کریں، عقیدہ امامت کو صرف مکتب اہلبیت نے تسلیم کیا، اجتہاد کا سلسلہ جاری و ساری ہے، شیعہ فقہاء قرآن و حدیث سے استنباط کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن سے محبت اللہ رسول(ص) اور اہلبیتؑ سے محبت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اہل ایمان قرآن مجید کو اپنی روزمرہ زندگیوں میں شامل کریں۔ قرآن مجید میں زندگی کے ہر پہلو کے مسائل کو واضح کر دیا گیا ہے، وراثت،طلاق، نکاح، کاروبار کے اصول وضع کر دیئے ہیں۔ جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عقیدہ امامت کو صرف مکتب اہلبتؑ نے تسلیم کیا ہے۔ برادران اہل سنت کی کتابوں میں اماموں کا ذکر تو ہے، مگر آج تک وہ اپنے 12 امام پورے نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء اور فقہا علم کی روشنی سے دنیا پر حکومت کر رہے ہیں۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے سب سے زیادہ امام مہدی علیہ السلام کا ذکر کیا ہے۔انہوں نے اپنے شاگردوں کو آخری امام اور ان کے زمانے کے حوالے سے بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ امام مہدی علیہ السلام 15 شعبان 255 ہجری میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے ہاں پیدا ہوئے۔ نیمہ شعبان بہت خوشی کا دن ہے، امام زمانہ کی ولادت اور جمعہ کا دن تھا۔ فجر کی اذان کے وقت امام زمانہ پیدا ہوئے۔ آج امام مہدیؑ کی عمر 1191 سال ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام نے اپنے چار مختلف نوابین کے ذریعے غیبت صغریٰ میں اپنے لوگوں سے مربوط رہے۔ پھر امام زمانہ غیبت کبریٰ میں چلے گئے۔ اور نیابت عمومی کا اعلان کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سے جو بھی فقہاء اپنے نفس حفاظت کرنیوالے یعنی نیک متقی ہوں، روایات پر ان کی نظر ہو اور امر مولا کی حفاظت کرنیوالے ہوں فقہی امور میں ان کی تقلید کریں۔
ان کا کہنا تھا اجتہاد اور تقلید مکتب اہلبیتؑ کے پاس بہت بڑا سرمایہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میراث طلاق اور شادی کے مسائل میں دنیاوی عدالتوں اور شریعت کے فیصلوں میں فرق ہے۔ اس حوالے سے ایک عالم دین نے دس کتابیں ان مسائل پر شیعہ سنی کی رہنمائی کیلئے لکھ دی ہیں، جن لوگوں کو پڑھنے کا شوق ہو وہ اس طرف توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف مکتب اہلبیت نے کے پاس اجتہاد کا سلسلہ جاری و ساری ہے جبکہ ہمارے برادران اہلسنت اپنے چار آئمہ کے تابع ہیں۔ شیعہ فقہاء قرآن و حدیث سے استنباط کرتے ہیں۔ اجتہادی نظام کی وجہ سے قرآنی تعلیمات ہم تک پہنچی ہیں۔ ہم جدید زمانے کے تقاضوں کے حوالے سے بند گلی میں نہیں ہیں۔ آج تک اہل تشیع کے ہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل موجود نہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کا کہنا تھا کہ علیہ السلام انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔