Islam Times:
2025-06-09@16:20:36 GMT

وایٹ ہاوس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو 144 سال بعد کوریج سے روک دیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

وایٹ ہاوس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو 144 سال بعد کوریج سے روک دیا

وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ٹیلر بڈووک نے ایک بیان میں کہا کہ اے پی کی جانب سے ”گلف آف میکسیکو“ کا استعمال تقسیم پیدا کرنے والا اقدام ہے اور اس سے ان کی گمراہ کن رپورٹنگ کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو غیر معینہ مدت کے لیے اوول آفس اور ایئر فورس ون تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔ یہ اقدام گلف آف میکسیکو کے ذکر پر اٹھایا گیا، جب کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ امریکی حکومت اس آبی علاقے کو ”گلف آف امریکہ“ کے نام سے پکارے گی۔ امریکی سرکاری ادارے اس تبدیلی کو اپنانے لگے ہیں، مگر بین الاقوامی سطح پر اسے قبول نہیں کیا گیا۔ چونکہ اے پی کے قارئین دنیا بھر میں موجود ہیں، اس لیے وہ اب بھی ”گلف آف میکسیکو“ کا ذکر کر رہی ہے، ساتھ ہی ٹرمپ کے اعلان کو بھی تسلیم کر رہی ہے۔

دیگر عالمی میڈیا اداروں نے بھی اسی طرح کا فیصلہ کیا ہے، مگر اس ہفتے وائٹ ہاؤس نے خاص طور پر اے پی کو نشانہ بنایا اور اس کے صحافیوں کو صدارتی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔ اے پی کے فوٹوگرافرز کو اب بھی شرکت کی اجازت دی گئی، تاہم جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے مار-اے-لاگو روانہ ہونے والے تھے، انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اے پی کے نمائندے ایئر فورس ون میں سفر نہیں کر سکیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ٹیلر بڈووک نے ایک بیان میں کہا کہ اے پی کی جانب سے ”گلف آف میکسیکو“ کا استعمال تقسیم پیدا کرنے والا اقدام ہے اور اس سے ان کی گمراہ کن رپورٹنگ کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلی ترمیم کے تحت انہیں غیر ذمہ دارانہ اور غیر دیانت دار رپورٹنگ کا حق حاصل ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں اوول آفس اور ایئر فورس ون جیسے محدود مقامات تک رسائی دی جائے۔ یہ جگہ اب دیگر ان ہزاروں صحافیوں کے لیے کھولی جائے گی جو اب تک ان تقریبات سے محروم رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے پی کے صحافیوں کو وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخلے کی اجازت برقرار رہے گی، تاہم انہیں ”پولڈ“ ایونٹس جیسے ایئر فورس ون کے سفر، سے باہر رکھنے سے ان کی رپورٹنگ کی صلاحیت متاثر ہوگی۔

پریس پول اور اے پی کی تاریخی اہمیت
پریس پول کا نظام صدر کے ہمراہ سفر کرنے اور معلومات کو تمام صحافیوں تک پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا تھا، اور اے پی اس سسٹم کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔ 1881 میں جب صدر جیمز اے گارفیلڈ کو گولی ماری گئی تھی، تو ایک اے پی رپورٹر وائٹ ہاؤس کے باہر ان کی سانسیں سنتے رہے اور میڈیا کو اپ ڈیٹ فراہم کرتے رہے۔ تب سے لے کر آج تک اے پی پریس پول کا رکن رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے فوری طور پر وائٹ ہاؤس کے اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا، مگر اطلاعات ہیں کہ ادارہ قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہا ہے۔ ایک اے پی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سی این این کو بتایا کہ یہ نقطہ نظر کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ایک واضح مثال ہے۔

وائٹ ہاؤس پریس کارسپانڈنٹس ایسوسی ایشن (WHCA) جو وائٹ ہاؤس کے پریس کارسپانڈنٹس کی نمائندہ تنظیم ہے، نے اس اقدام کو ”پہلی ترمیم کی خلاف ورزی“ اور ”آزادی اظہار پر صدر کے اپنے ایگزیکٹو آرڈر کے برعکس“ قرار دیا۔ ایسوسی ایشن نے اشارہ دیا کہ اے پی کی پول میں شمولیت کے حوالے سے دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ تنازع امریکی حکومت اور آزاد صحافت کے درمیان ایک نئے تناؤ کو جنم دے سکتا ہے، اور دیکھنا ہوگا کہ اس پر آئندہ کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایئر فورس ون وائٹ ہاؤس کے اے پی کی اے پی کے کہ اے پی

پڑھیں:

پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا

پاکستانی سفارتی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا۔

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ کے ممتاز تھنک ٹینک، ماہرینِ تعلیم اور پالیسی ساز شخصیات کے ساتھ لندن کے معروف تحقیقی ادارے “چیٹم ہاؤس” میں مکالمہ کیا۔

چیٹم ہاؤس خارجہ و سلامتی امور پر برطانیہ کے اہم ترین تھنک ٹینکس میں سے ایک ہے، یہ نشست “چیٹم ہاؤس رولز” کے تحت بند کمرے میں منعقد کی گئی۔

بلاول بھٹو زرداری  نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  بھارتی اشتعال انگیزی سے عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور علاقائی استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوئے، بھارت کی کارروائیاں نہ صرف پاکستان کی خودمختاری، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

پارلیمانی وفد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے پوری قوم کی حمایت کے ساتھ بھارتی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔

مسلح افواج کے مواثر جواب سےپاکستان کے عزم اور خودمختاری کے دفاع کی صلاحیت کا اظہار ہوا، بھارت کی جانب سے کسی نئے “معمول” کو مسلط کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے  سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیرقانونی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ  پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی پامالی اور ایک خطرناک نظیر قائم کرنے کے مترادف ہے، عالمی برادری اس تشویشناک پیش رفت کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔

ان کا کہنا تھا کہ   جموں و کشمیر کا مسئلہ اب بھی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،  عالمی برادری بامعنی مذاکرات کی حمایت کرے اور بین الاقوامی وعدوں اور انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا
  • مراد علی شاہ کیجانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں عید ملن تقریب کا انعقاد
  • پرتگال نے یوئیفانیشنز لیگ کا ٹائٹل دوسری بار جیت لیا
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • اس سال جانور کی کھال کا کیا ریٹ ہے؟
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد