ریسکیو 1122 کی بروقت کارروائی، ڈور میں پھنسی چیل کو بچا لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پنجاب ایمرجنسی سروسز ریسکیو 1122 کے شعبہ اینیمل ریسکیو آپریشنز نے راولپنڈی کے علاقہ میں پتنگ کی ڈور میں پھنسی ہوئی چیل کو بروقت ہنگامی مدد فراہم کر کے کامیابی سے بچا لیا۔
یہ بھی پڑھیں:نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا ریسکیو 1122 ایمبولینسز کے لیے جدید آلات کی فراہمی کا اعلان
رینج روڈ، قاسم مارکیٹ صدر راولپنڈی کے علاقہ میں واقع مقامی سوسائٹی کی ایک رہائشی خاتون مسز طارق سعید خان نے اپنی رہائش گاہ کے عقب میں بلند و بالا درخت پر پتنگ کی ڈور میں الجھی ہوئی چیل کو پھڑپھڑاتے ہوئے دیکھ کر فوری طور پر اس کی اطلاع 1122 اینیمل ریسکیو ، راولپنڈی کو دی جس پر ریسکیو کی ٹیم چند منٹ کے اندر وہاں پہنچ گئی۔
ریسکیو عملے نے خصوصی ریسکیو گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے چیل کو ڈور کے شکنجے سے آزاد کر دیا اور بے زبان پرندہ خوشی سے نہال محو پرواز ہو کر نیلگوں آسمان کی وسعتوں میں کھو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد: 1122 کے جوان نے جان پر کھیل پر لفٹ میں پھسنے افراد کو ریسکیو کر لیا
ریسکیو 1122 کی فوری کامیاب کارروائی اور پرندے کی جان بچانے پر مقامی رہائشیوں نے ادارے کی کارکردگی کو سراہا اور اس کے ساتھ ساتھ اس امر پر بھی زور دیا کہ لوگوں کو پتنگ بازی سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس کی ڈور نہ صر ف انسانی جانوں بلکہ چرند پرند اور جانوروں کے لئے بھی مہلک ثابت ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیل راولپنڈی ریسکیو 1122.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیل راولپنڈی ریسکیو 1122 ریسکیو 1122 چیل کو
پڑھیں:
ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات خطرہ بن گئیں
نہروں کے معاملے پر 6 روز سے جاری دھرنے اور ہائی ویز کی بندش سے ادویہ اور ان کی ترسیل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
کئی روز سے دھوپ اور شدید گرمی میں پھنسے رہنے کی وجہ سے ادویہ کا بڑا اسٹاک اور کیمیکلز اپنی افادیت کھو سکتے ہیں، جبکہ اس اسٹاک کے مارکیٹ میں پہنچنے سے صحت عامہ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سندھ پنجاب بارڈر پر رکے ہوئے کنٹینرز اور ٹرکوں میں ادویہ اور ادویہ سازی کے کیمیکلز بھی شامل ہیں جن کی کول چین متاثر ہونے سے معیار پر سوال اٹھ گئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اتنی طویل مدت تک دھوپ اور گرمی میں موجود ادویہ اور ادویہ سازی کے کیمیکلز صحت عامہ کےلیے خطرہ ہیں۔ ادویہ اور کیمیکلز کا معیار متاثر ہونے کی وجہ سے یہ مریضوں کےلیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیمیکلز سے تیار ادویہ بھی جان بچانے کے بجائے جانیں لینے کا باعث بن سکتی ہیں۔
صارفین کے نمائندوں اور ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز کی بندش کے دوران متاثرہ ادویہ اور ادویہ سازی کے اسٹاک کو مارکیٹ تک پہنچنے سے روکا جائے اور ادویہ ساز کمپنیوں سے ریکارڈ حاصل کرکے اسٹاک کو قبضے میں لے کر تلف کیا جائے۔
سٹیزن ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ترجمان محمد واصل کے مطابق گرمی اور نمی کی زیادتی سے ادویہ میں موجود کیمیکلز کی ساخت خراب ہوسکتی ہے، جس سے دوا کم مؤثر یا غیر مؤثر ہوجاتی ہے جبکہ بعض کیسز میں زہریلے بائی پروڈکٹس بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی فارماکولوجیکل اثرات میں بھی کمی آسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر ایک دوا 25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کی مخصوص رینج میں محفوظ کی گئی ہو اور اس پر مسلسل 35 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت اثر انداز ہو، تو اس کی خوراک کی تاثیر میں کمی واقع ہوسکتی ہے، بالخصوص سیرپ اور سسپنیشنز گاڑھے ہوسکتے ہیں۔ گرمی کی شدت سے بلسٹر پیکنگ یا بوتلوں کی سیلنگ کمزور ہوسکتی ہے، جس سے دوا میں ہوا یا نمی داخل ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) اور ڈبلیو ایچ او کے معیارکے مطابق عام ادویات کو 15 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان محفوظ رکھا جانا چاہیے، ٹھنڈی اور خشک جگہ پر رکھنے کا مطلب زیادہ سے زیادہ 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ تاہم ان دنوں پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر درجہ حرارت ان دونوں مقررہ حدوں سے کہیں زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ حساس معاملہ ویکسینز یا انسولین کا ہے، جنہیں منفی 2 سے زیادہ سے زیادہ 8ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا لازم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ادویہ کو 6 دن تک 35-45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا جائے تو کچھ ادویہ جیسے اینٹی بایوٹکس، ہارمونز، انسولین یا آنکھوں کے قطرے گرمی سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور استعمال کے قابل نہیں رہتے۔ عام ادویہ جیسے پیناڈول یا وٹامنز بھی اثر کھو سکتے ہیں۔
ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ راستے میں پھنسے ہوئے اسٹاک کو نگرانی میں لیا جائے اور لیباریٹری ٹیسٹ کرکے اس کی افادیت کی تصدیق کی جائے اور معیار پر پورا نہ اترنے والی ادویہ کو تلف کیا جائے تاکہ ان کے استعمال سے انسانی جانوں کے نقصان کے امکان کو ختم کیا جاسکے۔