UrduPoint:
2025-11-03@14:48:12 GMT

حکومت نے پٹرولیم لیوی کی وصولی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

حکومت نے پٹرولیم لیوی کی وصولی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 فروری2025ء) حکومت نے پٹرولیم لیوی کی وصولی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے، 6 ماہ میں عوام کی جیبوں سے 549 ارب روپے نکال لیے جانے کا انکشاف، مالی سال کے اختتام پر پٹرولیم لیوی کا حجم 1100 ارب روپے سے تجاوز کر جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کی پہلی ششماہی میں سب سے زیادہ لیوی کی وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔

جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولی 549 ارب 41کروڑ روپے سے زائد رہی جس سے رواں مالی سال ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ لیوی کی وصولی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ وصولی کا ہدف 1281ارب روپے مقرر کیا گیا ہے اور فی لیٹر پیٹرول پر60 روپے لیوی وصول کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سالانہ بنیاد پر پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں 76 ارب 64 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

جولائی تا دسمبر 2024 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 549 ارب41کروڑ وصول کیے گئے جب کہ گزشتہ مالی سال جولائی تا دسمبر میں پیٹرولیم لیوی کی وصولی472 ارب 77کروڑ روپے تھی۔ واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر وصول کی جانے والی پٹرولیم لیوی سیلز اور دیگر ٹیکسوں کے علاوہ ہے۔ دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پاکستان میں بھی 16 فروری سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ہے۔

اعدادو شمار پر مبنی ایک پورٹ میں کہا گیا ہے کہ 16 فروری کو پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 28 پیسے کی کمی متوقع ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 79 پیسے کمی کی امید ہے۔ رپورٹ کے مطابق 16 فروری کو پیٹرول کی قیمت 254 روپے 90 پیسے فی لیٹر تک کم ہونے کا امکان ہے، 16 فروری کو ڈیزل کی قیمت 259 روپے 20 پیسے ہونے کی توقع ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 6 فیصد تک کمی ہوئی ہے، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 83.

40 ڈالر سے کم ہو کر 78.35 ڈالر فی بیرل ہوگئیں۔ اس سے قبل حکومت نے یکم فروری 2025 ء کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا ۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی قیمتوں میں مالی سال کی قیمت

پڑھیں:

گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال

سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔

موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق

کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔ 
 

متعلقہ مضامین

  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل, پیٹرول اور ڈیزل مہنگا , ایل پی جی کی قیمت میں کمی
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا