کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین نے کہا کہ لوگ مجھ سے کہتے تھے کہ سیاست میں آنے کے بعد یہاں کی کانٹ چھانٹ سے ڈر نہیں لگتا تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اس سے زیادہ سیاست تو ہمارے مشاعروں میں ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کتابیں پڑھنے کی روایت ختم ہوتی جارہی ہے، لوگ کتابوں کو بھولتے جا رہے ہیں، کتابیں انسان کو تہذیب سکھاتی ہیں، اس لئے کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار حرا صدیقی کے ذریعہ ترتیب دی گئی کتاب "اللہ کرے زور شباب اور زیادہ" کے رسم اجراء کے موقع پر پارلیمنٹ کے رکن اور کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔ عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پرتاپ گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں اور ملک کے مشہور شاعر اور ممبر پارلیمنٹ بنے۔ انہوں نے اپنے جدوجہد بھری زندگی کو یاد کرتے ہوئے کئی اپنی زندگی کے کئی قصے سنائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھ سے کہتے تھے کہ سیاست میں آنے کے بعد یہاں کی کانٹ چھانٹ سے ڈر نہیں لگتا تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اس سے زیادہ سیاست تو ہمارے مشاعروں میں ہوتی ہے، ہم وہاں سے نکل کر یہاں پہنچے ہیں تو پھر ہمیں اب کس بات کا ڈر۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کو اپنی حقیقت سے پیچھا نہیں چھڑانا چاہیئے اور اپنے ماضی سے منہ نہیں پھیرنا چاہیئے۔ پرانی یادوں کو سمیٹ کر رکھنا چاہیئے، اس سے انسان ہمیشہ اپنی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ اس کے بعد سامعین کی فرمائش پر عمران پرتاپ گڑھی نے ایک غزل اور نظم بھی سنائی، جس کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے، سیاست کرنا آپ کا حق ہے، لیکن خیبر پختون خوا کے معاملات کو دیکھنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی درجۂ حرارت کو کم کرنے کے لیے بات چیت ہونی چاہیے، انکوائری وہاں ہوتی ہے جہاں پر کوئی ابہام ہو۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ