مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی خدشات، پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ڈی آئی خان:
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے پیش نظر پولیس نے تھریٹ لیٹر جاری کر دیا ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے جس کے مطابق خیبرپختونخوا میں دہشت گرد انہیں مذہبی اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی آئی خان پولیس نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھیں اور سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں۔
یہ تھریٹ لیٹر ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب ملک میں امن و امان کی صورتحال حساس ہے اور سیاسی رہنماؤں کو مختلف سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
پولیس نے مولانا فضل الرحمان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان پولیس نے
پڑھیں:
شہزادہ ہیری پولیس پروٹیکشن کی قانونی جنگ ہارگئے، شاہی خاندان سے مفاہمت کے خواہاں
برطانوی شہزادہ ہیری اپنی امریکی اہلیہ میگھن کے ساتھ شاہی ذمہ داریوں سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات واپس لینے کیخلاف عدالتی جنگ ہار گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شاہ چارلس کے چھوٹے بیٹے ہیری نے ہوم آفس کے اس فیصلے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی، جس میں فروری 2020 میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں خود بخود ذاتی پولیس سیکیورٹی نہیں ملے گی۔
گزشتہ سال لندن کی ہائیکورٹ نے فیصلے کو قانونی قرار دیا تھا، اور اس فیصلے کو اپیل کورٹ کے 3 سینئر ججوں نے برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اگرچہ ہیری کو اس بات پر افسوس ہے، لیکن فیصلے میں قانون کی غلطی نہیں ہے۔
ڈیوک آف سسیکس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ شاہی خاندان کے ساتھ ’مصالحت پسند کریں گے‘، ایک جذباتی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ برطانیہ میں اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے قانونی چیلنج سے محروم ہونے پر ’صدمے‘ میں ہیں۔
شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ ’اس سیکیورٹی کی وجہ سے بادشاہ مجھ سے بات نہیں کریں گے‘ لیکن مزید لڑنا نہیں چاہتا، اور ’نہیں معلوم کہ میرے والد کے پاس کتنا وقت ہے‘۔
شہزادہ ہیری نے کیلیفورنیا میں ’بی بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم ہے کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو کس سطح کی سیکیورٹی حاصل ہوگی۔
بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ’عدالتوں کی جانب سے ان تمام معاملات کا بار بار اور باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور ہر موقع پر ایک ہی نتیجے پر پہنچا گیا۔
جمعے کے روز عدالتی فیصلے کے بعد شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ میں ایسی دنیا نہیں دیکھ سکتا، جس میں، اس موقع پر میں اپنی بیوی اور بچوں کو واپس برطانیہ لاؤں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے اور میرے خاندان کے کچھ افراد کے درمیان بہت سے اختلافات رہے، لیکن اب میں نے انہیں معاف کر دیا ہے۔
ہیری نے کہا کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ مفاہمت کرنا پسند کروں گا، اب مزید لڑائی جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، زندگی قیمتی ہے، میری حفاظت کا تنازع ہمیشہ سے ہی ایک اہم نکتہ رہا ہے۔
شہزادہ ہیری 2020 میں برطانیہ میں اپنی سیکیورٹی میں کی جانے والی تبدیلیوں میں ترمیم چاہتے تھے، کیوں کہ وہ شاہی خاندان کی حیثیت سے استعفیٰ دے کر امریکا منتقل ہو گئے تھے۔
یہ کہتے ہوئے کہ وہ ’مایوس ’محسوس کرتے ہیں، انہوں نے اپنی عدالتی شکست کو ’پرانے طرز کی ایک اچھی اسٹیبلشمنٹ ’ قرار دیا اور شاہی خاندان پر ان کی سیکیورٹی کم کرنے کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا۔
جب شہزادہ ہیری سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سعودی فرمانروا سے سیکیورٹی کے تنازع میں مداخلت کرنے کے لیے کہا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ان سے کبھی مداخلت کرنے کے لیے نہیں کہا۔
Post Views: 1