بچے کو ذہانت ماں سے ملتی ہے یا باپ سے؟
ہر انسان 20 ہزار جین کا جینیاتی کوڈ رکھتا ہے، یہی کوڈاس کی جسمانی و شخصیت کی خصوصیات پیدا کرتا ہے۔یعنی اس کی آنکھوں وبال کا رنگ کیسا ہو گا، وہ ذہین ہے یا غبی اور کون سی بیماریاں اسے چمٹ سکتی ہیں، بچہ ماں اور باپ سے آدھے آدھے جین پاتا ہے مگر بعض جین زیادہ برتر حیثیت رکھتے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلا ، بچہ ماں سے ذہانت حاصل کرتا ہے کہ اس کے جین ماں سے دو ایکس کروموزسم پاتے ہیں اور باپ سے ایک لہذا ماں ذہین ہو گی تو اس کے بچے بھی ذہین ہوں گے ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے ایسے آئی ڈراپس تیار کیے ہیں جو دور کی نظر کی کمزوری یا پریسبیوپیا — وہ مرض جس میں کروڑوں افراد قریب کی چیزیں دیکھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں — کے لیے ایک آسان اور غیر جراحی (بغیر آپریشن) علاج فراہم کرسکتے ہیں۔
اب تک اس بیماری کا علاج صرف عینک یا سرجری کے ذریعے ہی ممکن تھا، مگر نئی تحقیق کے مطابق روزانہ دو بار یہ ڈراپس استعمال کرنے سے مریضوں کی بینائی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔
کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹیو سرجنز (ESCRS) کی کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان ڈراپس کے استعمال سے مریضوں کی قریب کی نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی اور یہ اثر دو سال تک برقرار رہا۔
یہ ڈراپس پائلَکارپین (pilocarpine) اور ڈائکلوفینَک (diclofenac) پر مشتمل ہیں۔ پائلَکارپین آنکھ کی پتلی کو سکیڑ کر فوکس کو بہتر کرتا ہے، جبکہ ڈائکلوفینَک آنکھ میں سوزش کم کرتا ہے۔
ارجنٹینا میں 766 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں پائلَکارپین کی تین مختلف مقداریں (1٪، 2٪، 3٪) استعمال کی گئیں۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ 1٪ ڈراپس استعمال کرنے والے تقریباً تمام مریض آئی چارٹ پر دو یا زیادہ لائنیں پڑھنے لگے، جبکہ 3٪ ڈراپس استعمال کرنے والے 84٪ مریض تین یا زیادہ لائنیں پڑھنے کے قابل ہوگئے۔
تحقیق کی نگران ڈاکٹر جیوانا بینوزی کے مطابق ایک گھنٹے کے اندر مریضوں کی نظر میں بہتری آنا شروع ہوگئی۔ ان کے بقول: “یہ علاج ہر فاصلے پر فوکس کو بہتر کرتا ہے۔”
البتہ ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈراپس کے کچھ سائیڈ افیکٹس بھی سامنے آئے ہیں جن میں وقتی طور پر دھندلا پن، ہلکی جلن اور سر درد شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے پیمانے پر استعمال سے قبل طویل المدتی نتائج کا مزید جائزہ لینا ضروری ہے۔