جنرل ساحر کی پاک سعودی جوائنٹ ملٹری کو آپریشن کمیٹی اجلاس میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سعودی عرب کے سرکاری دورے پر پاکستان سعودی عرب کی جوائنٹ ملٹری کو آپریشن کمیٹی کے آٹھویں اجلاس میں شرکت کی اور تبادلہ خیال کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی نائب وزیر دفاع میجر جنرل طلال بن عبداللہ العتیبی اور سعودی چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران سٹریٹجک اور سکیورٹی امور، بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور سعودی چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی نے فوجی تعاون کمیٹی کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ دونوں اطراف نے پاکستان اور سعودی عرب کی مسلح افواج کے درمیان جاری تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فوجی تبادلہ پروگرام، تربیتی اقدامات اور دفاع سے متعلق دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ عسکری قیادت کی جانب سے دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ سعودی عسکری قیادت نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا۔ قبل ازیں مسلح افواج کے ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر چاق و چوبند فوجی دستے نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔