انسانی زندگی میں شعور کی اہمیت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
فلسفے کو علوم کی ماں کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسا اَدَق مضمون ہے جس سے سبھی بھاگتے ہیں اس کے باوجود یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر انسان کے اندر ایک چھوٹا موٹا فلسفی ضرور ہوتا ہے جو گاہے گاہے یہ سوال اٹھاتا رہتا ہے کہ
سبزہ و گْل کہاں سے آئے ہیں
ابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے
فلسفے کی مشکل اپنی جگہ مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی انسان زندگی سے جڑے کچھ بنیادی سوالات کو نظر انداز کر کے زندگی بسر نہیں کرسکتا، زندگی بسر کرنا تو دور کی بات اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال ہے، انہی سوالات میں سے ایک سوال یہ ہے کہ زندگی کیا ہے؟۔ شاعروں کے نزدیک زندگی پیار کا گیت ہے، عناصر میں ظہورِ ترتیب ہے۔ غم کے ماروں کے یہاں زندگی غم کا دریا ہے۔ زندگی کو چراہ گاہ سمجھنے والے کھالے، پیلے، جی لے میں مست ہیں، مذہبی شخص زندگی کو امتحان گاہ کے طور پر بسر کرتا ہے۔ مگر زندگی کے مفہوم کی بازیافت ہو یا فلسفے کے دقیقانہ مباحث یا زندگی کا الہامی تصور، کسی بھی نقطے کی گرہ کشائی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غورو فکر اور زندگی برتنے کے عمل میں شعور کارفرما نہ ہو۔ اس شعور کے فقدان کی وجہ سے ہی انسان اپنی حقیقت فراموش کرکے زندگی کے میلے میں کھو جاتا ہے، دنیا کی چکا چوند میں مبتلا ہوجاتا ہے، اسی سے ذہنی اور فکری مسائل جنم لیتے ہیں اور زندگی نا چاہتے ہوئے بھی آزار بن جاتی ہے۔
روز و شب کے معمولات میں عمل اور ردعمل کا انحصار ہمارے شعور پر نہیں بلکہ مزاج اور Mind Patterns یعنی ذہنی ساخت پر منحصر ہوتا ہے اور ذہن کی یہ ساخت از خود نہیں بنتی بلکہ اس کے بنانے والے عوامل میں، انسانی جین، اردگرد اور گھر کا ماحول شامل ہوتا ہے، اس طرز سے جو ذہنی سانچہ تیار ہوتا ہے اور اس تناظر میں ہمارا جو بھی عمل بروئے کار آتا ہے اور جو کچھ بھی ہم سیکھتے ہیں نفسیات کی زبان میں اسے کلاسیکل لرننگ کہتے ہیں، زندگی میں ہم جو کچھ جو دیکھتے، سنتے اور پڑھتے ہیں وہ غیر محسوس انداز میں ہمارے رویوں کی تشکیل کرتے ہیں، کسی خاص موقع پر کسی خاص رد عمل کا اظہار اگر بار بار کیا جائے تو یہ عمل ہمارے لاشعور میں پیوسط ہو کر ہماری عادت بن جاتا ہے اور عادت کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ فطرتِ ثانیا ہے۔ گویا ہماری زندگی کا پورا طرزعمل ہی نہیں بلکہ طرز ِ فکر بھی ایک مخصوص ذہنی سانچے کا غلام بن جاتا ہے، پھر پوری زندگی اسی سانچے کے زیر اثر گزر نے لگتی ہے، یہ میکانکی عمل زندگی کو ایک ایسی مشین میں تبدیل کردیتا ہے جس میں اچھے اور برے کی تمیز نہیں ہوتی، ایسی زندگی سے شعور خارج ہوجاتا ہے، جب کہ شعور کے بغیر زندگی زندگی تو رہتی ہے مگر اپنی معنویت کھو دیتی ہے۔ یہ ایک فطری امر ہے تاہم کوئی بھی انسان اس نوع کی زندگی سے کبھی مطمئن نہیں ہوسکتا، اس کی زندگی اضطراب، بے چینی اور سراسیمگی میں گزرنے لگتی ہے، ڈپریشن اور اینگزائٹی اس کے وجود کے گرد گھیرا ڈال دیتی ہے، زندگی کا گھنیرا شجر اداسی اور قنوطیت کی آکاس بیل کی زد میں آجاتا ہے۔ دن بے کیف اور رات اماوس کی رات بن جاتی ہے اور المیہ یہ ہے کہ انسان کبھی رک کر اپنے اس طرزِ عمل اور طرز فکر پر سوچنے اور غور وفکر کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا، وہ اپنی ہر سوچ، ہر فکر، ہر عمل، طرزِ عمل اور ردِ عمل کو حق بجانب سمجھتے ہوئے زندگی گزارتا ہے، اس ذہن کے ساتھ بسر کی جانے والی زندگی اپنے اندر ہولناک تضادو تصادم رکھتی ہے کیوں کہ جس طرز عمل کو وہ درست سمجھتے ہوئے زندگی گزار رہا ہوتا ہے حقیقتاً وہ طرز عمل درست نہیں ہوتا ہے، فرد کا یہ رویہ اس کے اردگرد موجود افراد کے لیے اذیت اور تکلیف کا باعث ہوتا ہے، کئی افراد اس غلط طرز عمل کی نشاندہی کرتے ہیں اور جو نشاندہی نہیں کرتے وہ بھی ایک خاص ذہنی سانچے کے حامل ہوتے ہیں کہ جو اصلاح کی امید سے مایوس ہوتے ہیں، یوں فرد اسی ذہنی سطح پر کھڑے کا کھڑا رہتا ہے جہاں پہلے وہ کھڑا تھا۔
ایک اچھی اور خوشگوار زندگی شعور سے عبارت ہوتی ہے۔ شعور ہی انسان کا شرف ہے۔ شعور آگاہی کے در کھولتا ہے۔ شعور رنگ، نور اور روشنی کا نام ہے۔ شعور ہی سے زندگی بندگی میں ڈھلتی ہے۔ شعور ایک امانت ہے جو انسان میں ذمے داری کا احساس پیدا کرتا ہے۔ شعور ایک ایسا فطری وصف ہے جو آدمی کو انسان بناتا ہے۔ یہ آدمی سے انسان بننے کا عمل ہے۔ شعور زندگی کے مسافر کی زادِ راہ ہے۔ شعور خالق کا اپنے مخلوق کے لیے گراں قدر تحفہ ہے۔ شعور ذرے کو آفتاب۔ صحرا کو گلزار۔ قطرے کو سمندر۔ تارے کو کہکشاں۔ پنکھٹری کو گلاب۔ ظلمت کو ضیا۔ صرصر کو صبا۔ زہر کو تریاق۔ بادِ سموم کو موجِ نسیم اور اندھیرے کو اجلالے میں بدلتا ہے۔ شعور زندگی کو زندگی سے ہمکنارکرتا ہے۔ مگر یہ انسان ہی کی کم نصیبی ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کو ایک باشعور زندگی نہیں بنا پاتا، زندگی میں درآنے والے مسائل و مشکلات کی اہم وجہ اسی شعور کا فقدان ہے، زندگی میں شعور کی اہمیت یہ ہے کہ جو لوگ بے شعوری کی زندگی گزارتے ہیں ان سے متعلق قرآن کہتا ہے کہ یہ جانور ہیں بلکہ اس سے بھی بدتر۔
ماہرین ِ نفسیات کا کہنا ہے کہ دنیا میں تقریباً پانچ سو ذہنی امراض ہیں اور ان امراض کے لیے تین سو کے قریب تھراپیز ہیں کہ جن کے ذریعے ان ذہنی عوارض کا علاج کیا جاتا ہے، جن تھراپیز کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے ان میں سرِ فہرست Cognitive behavioral therapy ہے، اس تھراپی کی اہم بات یہ ہے کہ یہ انسان کے شعور کو مخاطب کرتی ہے، اور انسانی سوچ میں در آنے والی کجی کی نشاندہی کرتی ہے، متاثرہ فرد کو حقیقت باور کروائی جاتی ہے، اسے اپنے شعور کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے اور سوال و جواب کے ذریعے اس غلط سوچ کی نشاندہی کرائی جاتی ہے جو سوچ اس کے کردار و عمل کا حصہ بنتی ہے۔
کسی عمل کے جواب میں فوری رد عمل نہ صرف ذہنی صحت متاثر کرتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں باہمی تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں، چونکہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے اور ہر ایک کے اپنے تقاضے اور داعیات ہیں، انسان کا جسمانی وجود اپنے اندر حیوانی تقاضے رکھتا ہے، اس کی جبلت حیوانی جبلت کے مماثل ہے اس اعتبار سے جب شعور کی گرفت ڈھیلی پڑتی ہے تو جسم کے حیوانی جبلت کے تحت انسان فوری ردعمل پر مجبور ہوجاتا ہے اور یہ فوری ردعمل ہی گویا فساد کی جڑ ہے، یہیں سے خرابیاں جنم لینا شروع ہوتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ایک انسان اس صورتحال پر کیسے قابو پائے؟۔ بات پھر فلسفے تک پہنچے گی، جب انسان اپنی حیثیت، حقیقت، فرائض اور ذمہ داریوں سے غفلت برتتا ہے، اور اپنی زندگی کی گاڑی کو اپنی حیوانی جبلت، عادت اور نفس کی خواہش کی راہ میں آزاد چھوڑ دیتا ہے تو وہ غفلت کا مرتکب ہو جاتا ہے، اس غفلت میں وہ خود فراموشی کا شکار ہوتا ہے اور خود فراموشی خدا فراموشی پر منتج ہوتی ہے، جس کے بعد نہ اسے اپنے قول و عمل کی مسئولیت کا کوئی خیال ہوتا ہے نہ اپنی حیثیت، حقیقت، فرائض اور ذمے داریوں کا احساس، اس طرز عمل کے نتیجے میں زندگی جس گرداب میں پھنستی ہے اوپر اس کا حوالہ دیا جاچکا ہے، اس صورتحال سے نکلنے کی صورت یہی ہے کہ انسان کسی بھی ردعمل سے قبل اپنے شعور کو بروئے کار لائے اور یہ دیکھے کہ آیا جو رد عمل وہ دینے جارہا ہے وہ درست ہے یا نہیں۔ انگریزی کا یہ مقولہ ایک حقیقت ہے life is 10% what happens to you and 90% how you react مگر اس سے بھی بڑی حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اہم نہیں ہے اہم یہ ہے کہ اس پر آپ کا ردعمل کیسا ہے؟ کوئی کسی پر ظلم ڈھا رہا ہے، کوئی کسی کا حق غصب کر رہا ہے، کوئی ناانصافی اور بددیانتی کا مرتکب ہو رہا ہے، ان تمام ترمنفی طرزعمل کے باوجود اصل سوال یہ ہے کہ ان زیادتیوں پر آپ کا ردعمل کیسا تھا؟ کیوں کہ آپ جو بھی ردعمل دیتے ہیں وہی آپ کا عمل ہے اور آپ صرف اور صرف اپنے عمل کے جوابدہ ہیں نہ کہ کسی دوسرے کے عمل کے؟ دنیا میں ظلم زیادتی، ناانصافی، ٹیلنٹ کی ناقدری، اقربا پروری، میرٹ کا قتل، حق تلفی، غرض جو کچھ بھی رونما ہو رہا ہے اس میں اصل سوال یہی رہے گا کہ آپ کا ردعمل کیا تھا اور دنیا بھی آپ کا ردعمل ہی دیکھے گی کہ وہ مثبت تھا یا منفی!۔ یہاں کہنے کی اصل بات یہ ہے کہ ہمارے ردعمل کا انحصار بھی ہمارے شعور کی نوعیت پر ہوتا ہے شعور گہرا ہو تو ردعمل بھی عمدہ ہوتا ہے، شعور سطحی ہو تو ردعمل بھی سطحی ہو جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا پ کا ردعمل زندگی میں ا جاتا ہے زندگی کو زندگی کا زندگی سے یہ ہے کہ شعور کی سوال یہ جاتی ہے ہوتا ہے بھی ایک عمل کے عمل کا رہا ہے کی اہم عمل کی ہے اور جو کچھ
پڑھیں:
آج کا دن کیسا رہے گا؟
حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
مثبت: تھوڑا سا صبر، تھوڑی سی امید اور خود شناسی کا ایک چمچہ وہ کامل جوش بناتا ہے جو آپ کو باقی سب سے کوسوں دور رکھتا ہے۔ بولنے سے پہلے سوچیں اور عمل کرنے سے پہلے جائزہ لیں۔ یہ اتنا ہی آسان ہے۔ آپ جو جواب تلاش کر رہے ہیں وہ رمز آلود نہیں ہیں، انہیں صرف آپ کو موضوع، حالات اور یہاں تک کہ مقصد یا ڈرائیو میں تھوڑا گہرا کھودنے کی ضرورت ہے۔ یہ آپ کے دل کو اپنا فانوس بنانے اور اسے اپنے سامنے پڑے راستے کو روشن کرنے کا وقت ہے۔ اس نرم، حوصلہ افزا آواز پر اعتماد کرنا سیکھنے میں، آپ اسے وقت کے ساتھ زیادہ بلند، واضح اور زیادہ قابل سماعت بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ اور یہ آپ کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔
منفی: بے صبری اور جلدی بازی کا شکار ہوسکتے ہیں جس سے غلط فیصلے ہوسکتے ہیں۔
اہم خیال: زندگی کو ایک اور موقع دیں۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
مثبت: کام کرلیں۔ اگر آپ انتظار کرتے رہیں گے، تو آپ انتظار کرتے رہیں گے۔ اگر آپ صحیح وقت آنے تک انتظار کرتے رہیں گے، تو صحیح وقت آپ سے بچتا رہے گا۔ اپنے آپ کے ساتھ تھوڑا صبر رکھیں، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ بھی واضح طور پر جانیں کہ آپ کہاں جا رہے ہیں یا کہاں جانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک مرحلے کا اختتام ہے یا ایسی صورتحال جہاں تمام شکلوں میں اور اس کے مختلف چہروں کے ساتھ تبدیلی آپ کا انتظار کررہی ہے۔ یہ ناگزیر ہے، لہٰذا ہمیں بتائیں، آپ اس تمام خوبصورتی میں مزاحمت کیوں کر رہے ہیں؟ اس شدید کمپلیکس سے باہر نکل آئیں اور اس مرحلے میں داخل ہو جائیں جہاں آپ خوشی سے رہنا چاہتے ہیں جبکہ آپ اپنی خوشی کے بعد اپنی زندگی تخلیق کرتے ہیں۔
منفی: تبدیلی سے ڈر سکتے ہیں اور روایتی طریقوں پر قائم رہ سکتے ہیں۔
اہم خیال: جو اب آپ کی خدمت نہیں کرتا اسے چھوڑ دیں۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
مثبت: یہ جاننے سے کہ کیا صحیح ہے کیا کرنا صحیح محسوس ہوتا ہے، یہ سطح پر ایک جیسی لگ سکتی ہے لیکن وہ دنیا سے الگ ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب آپ نہ صرف اپنی بات پر عمل کرتے ہیں بلکہ اپنا گٹار بجاتے ہوئے اپنے ہی دھن پر ناچتے بھی ہیں۔ یہ آپ کی زندگی میں مشکل وقت کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں آپ نہ صرف کسی کے جوابدہ نہیں ہیں بلکہ آپ اس دنیا میں کسی اور چیز سے زیادہ اپنی خود مختاری کو بھی قدر دیتے ہیں۔ اگر آپ اپنے ورک اسپیس میں اکیلے جانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو یہ ایک اچھا خیال ہو سکتا ہے کہ چیزوں کو جگہ پر لگانا شروع کریں اور چھوٹے پیمانے پر خیالات کے ساتھ کھیلنا شروع کریں۔ تاہم، اگر آپ لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، تو یقینی بنائیں کہ ہر کوئی ایک ہی صفحے پر ہے تاکہ آپ جانیں کہ آپ کا جہاز کہاں جا رہا ہے۔
منفی: بہت زیادہ بے چین ہونے کی وجہ سے فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: وہ شہرت جو آپ تلاش کرتے ہیں آپ کی سچائی کا پیچھا کرتی ہے۔
سرطان:
مثبت: آپ خود کو کتنی حصوں میں منقسم کررہے ہیں؟ دینے اور لینے میں توازن برقرار رکھیں، ایک ٹیم کے طور پر کام کریں، قرض لیں یا قرض ادا کریں۔ یہاں تک کہ اگر یہ وقت کا ہے، لیکن صرف اس دائرے سے نکلنے کا انتخاب کریں جو آپ کو ہر بار کارٹ وہیلنگ کرتا ہے جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ یا کوئی بند ہو رہا ہے۔ تبدیلی کی یہ کھڑکی بالکل وہی ہے جس کےلیے آپ نے ایک وقت میں دعا کی تھی اور امید کی تھی، آپ کےلیے اب دستیاب اختیارات کی ایک بہتات کے ساتھ۔ اس موقع پر شاندار طور پر ابھریں اور اپنے ارد گرد کی دنیا کو روشن کریں۔
منفی: پرانی سوچیں اور خیالات پریشان کرسکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ اپنی زندگی کے جادوگر ہیں۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
مثبت: نئے تعاون، شراکت داریاں، معاہدے اور ہم آہنگی آپ کے اردگرد ہیں۔ یہ اس موقع پر اٹھنے اور اپنی زندگی میں اس موقع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا وقت ہے۔ چیزوں کا منصوبہ بندی کے مطابق ہونا یا نہ ہونا ممکن ہے، تاہم جو کچھ باقی رہے گا وہ طاقت ہے جسے آپ موجودہ چیلنجوں سے آگے بڑھنے اور ان پُرآشوب وقتوں سے آگے بڑھنے کےلیے جمع کرتے ہیں۔ اس پر توجہ مرکوز کریں جسے آپ منتخب کرنا چاہتے ہیں، اور یاد رکھیں کہ تمام لڑائیاں لڑنے کے قابل نہیں ہیں، اور تقریباً تمام لڑائیاں جو صداقت پر مبنی ہیں ان میں آپ کے اعمال اور ان جوابات کے طور پر ان آوازوں کو پریشان کرنا ہے۔ اپنی آواز نہ اٹھائیں، اپنے معیارات کو بلند کریں۔
منفی: قریبی تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ ہے۔
اہم خیال: امکانات کے لیے اپنی آنکھیں کھولیں۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
مثبت: جب بہت زیادہ تبدیلی کی حالت میں ہو تو، یہ آپ کےلیے اپنے اندرونی سکون اور امن میں ہائبرنیٹ کرنے کا وقت ہوسکتا ہے۔ آپ رہنمائی کرنا پسند کرتے ہیں، لیکن جب فائر بولٹ آپ کی طرف ہر سمت سے چارج کیے جارہے ہیں، تو آپ اپنی توانائی کو نقصان سے بچانے میں زیادہ خرچ کرتے ہیں، اسے پھلنے پھولنے والے طریقوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے۔ کائنات کو اپنی زندگی میں انصاف لانے دو جبکہ آپ اپنے گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں، شو ٹائم کےلیے تیار ہوتے ہیں۔
منفی: بہت زیادہ تنقیدی رویہ رکھتے ہیں اور خود کو اور دوسروں کو بہت زیادہ دباؤ میں ڈالتے ہیں۔
اہم خیال: ان اخلاقیات کو اپنانے کےلیے جن کی آپ قسم کھاتے ہیں، آپ کو خود کو کچھ ڈاؤن ٹائم دینے کے لیے تیار ہونا ہوگا۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
مثبت: کیا آپ محروم ہورہے ہیں یا آپ اپنی زندگی میں کسی اور غیر نظر آنے والے پہلو کے قریب آرہے ہیں؟ ایک پھلتی پھولتی مادی زندگی، آزادی، ہنگامہ خیز کامیابیوں اور ایک مطمئن اور فائدہ مند ذاتی زندگی کے درمیان خلا کو پُر کرنا، آپ ان مقاصد کو اپنے انداز میں چیک کر رہے ہیں! آپ ابھی تک جو نہیں دیکھ سکتے وہ یہ ہے کہ آپ کس طرح بے درد طریقے سے اپنی اس نئی حقیقت میں پگھل رہے ہیں جہاں تنازعہ کےلیے بھی کم جگہ ہے اور محبت اور رشتے داری کے لیے بہت زیادہ جگہ ہے۔ ماضی کو ماضی رہنے دینا اور اپنی موجودگی کو اس پر واپس لانا جو آپ اب اپنے ہاتھوں میں رکھتے ہیں سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑا تحفہ ہے۔
منفی: فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں اور غیر ضروری طور پر تاخیر کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنی زندگی کے اس نئے باب میں اپنے پر پھیلائیں۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
مثبت: یہ اس بات کا جائزہ لینے کا وقت ہے کہ ہر کوئی اپنی میز پر کیا لاتا ہے۔ جب آپ پھل پھول رہے ہوتے ہیں، تو یہ قدرتی بات ہے کہ مکھیاں آپ کے گرد گھومنے لگیں، لیکن اپنے آپ سے پوچھیں کہ جب آپ کو مدد کی ضرورت ہوگی تو کیا یہ اب بھی آپ کی طرف لپکیں گی؟ آپ کےلیے ان رشتوں، حالات اور چیلنجوں سے دور چلے جانے کا فیصلہ کرنا ٹھیک ہے، تاہم، ایسا کرنے کےلیے اپنے دل میں ٹیون کریں اور اس پر غور کریں کہ آپ کیا رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی اور ہونے سے کیا خارج کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ایک دینے والے ہیں، لیکن ہر کوئی نہیں ہے۔ اور فرق کو پہچاننا جانتے ہوئے آپ کو مستقبل میں بہت زیادہ دکھ سے بچائے گا۔
منفی: بہت زیادہ شک کرنے کی عادت ہو سکتی ہے۔
اہم خیال: اپنی خوشی کے اوقات میں غرق ہو جائیں، اس آنے والے خوف کا اختتام کریں۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
مثبت: اتنا حساب کتاب کرنا بند کریں! جب آپ گننا شروع کرتے ہیں تو آپ اپنی چمک کھو دیتے ہیں کیونکہ آپ کو زندگی کو ہر گزرنے والے لمحے میں جینا مقدر ہے۔ جی ہاں، آپ ایک تبدیلی سے گزر رہے ہیں، لیکن اپنے آپ کو تھوڑی جگہ اور وقت دیں تاکہ شفا یاب ہوسکیں، بجائے اس کے کہ اپنے اندرونی شیطانوں کو باہر کی طرف پھینکیں۔ یہ واقعی کسی کی غلطی نہیں ہوسکتی، صرف غلط فہمی اور مواصلات کا ایک کلاسیکی معاملہ۔ ایک شاندار وقت آپ کے لیے آگے ہے، تحفظ اور خوشی کے ساتھ بھرا ہوا۔ زندگی کو جشن منانے کے تمام طریقوں پر توجہ مرکوز کریں، بجائے اس کے کہ ان تمام چیزوں کو دیکھا جائے جن میں بہتری کی ضرورت ہے۔
منفی: بہت زیادہ بے پرواہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اہم خیال: تھوڑا سا غور و فکر آپ کو میراتھن کےلیے ایندھن فراہم کرے گا۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
مثبت: آپ ان روابط اور رشتوں پر کام کر رہے ہیں، آپ یہاں اس تمام خوبصورتی اور محبت کو دیکھنے کےلیے تیار ہیں جو آپ کے ارد گرد ہے۔ آپ یہاں ہیں، اپنی خواہش پوری ہونے والے دور میں جہاں آپ اپنے باغ میں کھلنے والے چھوٹے سے چھوٹے پھولوں کو تسلیم کر رہے ہیں اور انہیں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مشکل اور آزمائش کا دور اب آپ کےلیے ختم ہوگیا ہے، ایک آرام دہ اور پیار بھرا دور آپ کےلیے گلے لگانے کےلیے یہاں ہے۔ آپ اسے زیادہ سے زیادہ کیسے بنائیں گے؟ چھوٹے لمحات کو سمیٹ کر، اپنے خوشی کے وقتوں میں موجود ہو کر اور ایک مشکل ماضی کی طرف اپنی پشت پھیرنے اور اپنے خوشگوار مستقبل پر توجہ مرکوز کرنے کا انتخاب کرکے۔
منفی: بہت زیادہ سخت گیر اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ محسوس کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: تشویش بھری سوچوں کو دور ہونے دیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
مثبت: اپنے ماضی کی طرف دیکھتے ہوئے جیسے کہ یہ آپ کی زندگی میں واحد سنہری دور تھا، صرف ایک چیز کرتا ہے، آپ کو اپنے موجودہ وقت میں ایک اور سنہری دور بنانے سے دور رکھتا ہے جسے آپ قریب مستقبل میں یاد کرسکتے ہیں۔ اپنے دل اور دماغ کو اپنے ارد گرد والوں کےلیے کھولیں، ہر چیز کو ممکنہ حد تک الگ لینس سے دیکھیں، نقطہ نظر دوبارہ حاصل کرنے کےلیے۔ شاید چیزیں اتنی بری نہ ہوں جتنی آپ کو لگ رہا ہے۔ وہ یقینی طور پر مکمل طور پر اچھا محسوس نہیں کرسکتے ہیں، لیکن آپ ابھی بھی اس سے زیادہ سبز چراگاہ میں ہیں جتنا آپ سوچتے ہیں۔ اس پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ کی زندگی میں کیا کام کر رہا ہے تاکہ اسے بڑھانے میں مدد ملے۔
منفی: دوسروں کی رائے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
اہم خیال: مستقبل میں جھانکیں۔ اگر یہ ایک سال میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، تو اسے آج آپ کو کھا جانے نہ دیں۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
مثبت: آگے بڑھنے کے قابل یا انجان، رفتار کی دھڑکن پر نظر ڈالیں، اور شاید یہاں تک کہ گڑھوں میں تیر لیں، وہ ممکنہ طور پر وہ زیر دہلیز ہے جو آپ محسوس کر رہے ہیں۔ لیکن جب آپ واقعی گہرائی سے دیکھتے ہیں یا بلکہ زوم آؤٹ کرکے، آپ محسوس کرتے ہیں کہ جو اب خوفناک لگتا ہے وہ صرف ایک دانت نکالنے والا چیلنج ہوسکتا ہے، جو اب ناقابل یقین محسوس ہوتا ہے وہ صرف آپ کو اپنے وعدے اور وابستگیوں کا احترام کرنے کےلیے نیچے لانے کے لیے یہاں ہوسکتا ہے، اور جو روبوٹ محسوس ہوتا ہے وہ واقعی آپ کو اپنی بصیرت اور اس چیز کے لیے محبت کو استعمال کرنے کے لیے اکسا رہا ہے جس کا آپ سامنا کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنی زندگی کے اس خودکار ورژن سے آزاد ہو سکیں؛ اپنے فیصلوں کو احتیاط سے تول کر اور اپنے خوابوں والے چشمے دوبارہ آن کریں۔
منفی: بہت زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے دباؤ میں آسانی سے آ جاتے ہیں۔
اہم خیال: اس دن سے گزرنے کے لیے مزاج میں لچک اختیار کریں۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)