میرانشاہ میں شہید ہونیوالے لیفٹینٹ محمد حسن اشرف شہید کی نماز جنازہ لاہور میں ادا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ قوم مسلح افواج کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کے لیے متحد ہے۔ واضح رہے کہ سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں 2 مختلف کارروائیوں میں 15 خوارج کو ہلاک کیا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ میران شاہ میں جام شہادت نوش کرنیوالے لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف شہید کی جنازہ نماز لاہور گیریژن میں ادا کر دی گئی۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ قوم مسلح افواج کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کے لیے متحد ہے۔ واضح رہے کہ سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا میں 2 مختلف کارروائیوں میں 15 خوارج کو ہلاک کیا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ آپریشن میں لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف نے جام شہادت نوش کیا، وہ آپریشن کی قیادت کر رہے تھے۔ شہداء میں نائب صوبیدار محمد بلال، سپاہی فرحت اللّٰہ اور سپاہی ہمت خان شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف محمد حسن اشرف شہید کی جام شہادت نوش
پڑھیں:
شام کی صورتحال شہید سید ابراہیم رئِسی کے معاون کی آنکھ سے
ایک ٹی وی پروگرام میں پروفیسر سید محمد حسینی کا کہنا تھا کہ اب بہت سی اقوام پر واضح ہو چکا ہے کہ اصل خطرہ ایران نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ایرانی صدر شہید "سید ابراہیم رئیسی" کے معاون، پروفیسر "سید محمد حسینی" نے نیشنل ٹی وی پر شام کی صورت حال پر تبصرہ کیا۔ اس حوالے سے سید محمد حسینی نے کہا کہ آج کل شام میں اہم واقعات رونماء ہو رہے ہیں۔ اسرائیل نے جولانی گینگ جیسے دہشت گرد گروہ کے زیر استعمال صدارتی محل اور فوجی ہیڈکوارٹر کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔ حالانکہ شام کے پاس نہ تو کوئی جوہری پروگرام ہے، نہ ہی یورینیم افزودگی کا نظام، نہ میزائل کی صلاحیت اور نہ ہی مؤثر فضائی دفاع۔ اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور یہ کسی کے لیے بھی سنگین فوجی خطرہ نہیں۔ اس کے باوجود دشمن شام پر بمباری اور مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ حقیقت اسرائیل کے مقاصد کی نوعیت کو ظاہر کرتی ہے۔ وہ شام کو ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ ترکیہ سے وابستہ حلب کی حکومت، امریکہ سے وابستہ کردوں کی حکومت، دروزیوں کی ایک الگ حکومت، اور دمشق یا علویوں کی حکومت کے قیام کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ واضح طور پر شام کے حکومتی ڈھانچے کے مکمل ٹوٹنے کی منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
پروفیسر سید محمد حسینی نے کہا کہ اسرائیل کا ہدف صرف شام اور لبنان تک محدود نہیں۔ اگر وہ کر سکیں تو عراق، سعودی عرب، مصر اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ وہ ایک ایسا علاقائی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں طاقت ان کے ہاتھ میں ہو اور باقی ممالک ان کے تابع۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے آج عالم اسلام میں وسیع پیمانے پر بیداری پیدا ہوئی ہے۔ گذشتہ دور میں، ایران کو علاقائی خطرے کے طور پر پیش کیا جاتا تھا لیکن اب بہت سی اقوام پر واضح ہو چکا ہے کہ اصل خطرہ ایران نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل ہیں۔ یہی عوامی بیداری ہے جس کی وجہ سے قومیں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی حمایت کر رہی ہیں اور یہاں تک کہ بہت سی حکومتیں بھی ساتھ دینے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ہم نے دیکھا کہ اسلامی ممالک اور یہانتک کہ عرب لیگ بھی ایران کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کا عالمی عوامی رائے پر مثبت اثر پڑا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ رجحان مستقبل میں بھی جاری رہے گا اور مزید مضبوط ہوگا۔