بھکر میں نئی نویلی دلہن لاکھوں روپے لوٹ کر فرار ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
بھکر:
بھکر میں 6 دن کی دلہن غائب ہونے پر بے بس دولہا شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع بھکر میں شادیوں کی آڑ میں منظم گروہ کی جانب سے لوٹ مار کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈی پی او شہزاد رفیق کے نوٹس پر نو سر باز گروہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
سادہ لوح دیہاتی کو خوبرو حسینہ نے جال میں پھنسایا، ملزمہ کوثر بی بی نے اپنے دیگر تین ساتھیوں سمیت منظم گروہ بنایا ہوا ہے جو شادیوں کی آڑ میں بھاری رقم وصول کر کے رفو چکر ہو جاتے ہیں۔
متاثرہ دولہا کا کہنا ہے کہ کوثر بی بی طلائی زیورات، چوڑیاں، بالیاں لے کر فرار ہوئی، 14 لاکھ روپے چوری کا مقدمہ دلہن سمیت اس کے تین ساتھیوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ملزمان میں کوثر بی بی، محمد حسین، محمد رمضان، علی محمد شامل ہیں۔ پولیس نے دو ملزمان محمد حسین اور محمد رمضان کو گرفتار کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یمن کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی
صنعاء ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء ) یمن کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 68 ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یمن کے ساحل کے قریب ایک افسوسناک حادثہ پیش ایا ہے جہاں کشتی میں 150 سے زائد افراد سوار تھے جو غیر قانونی طور پر یمن کے راستے اٹلی جانے کی کوشش کر رہے تھے، ان پناہ گزین تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے کم از کم 68 افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں کو بچا لیا گیا۔ یمنی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ بحیرہ احمر کے قریب اس وقت پیش آیا جب کشتی سمندر کی طوفانی لہروں کی زد میں آ کر الٹ گئی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی مقامی امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور ریسکیو کارروائی شروع کردی، اب تک درجنوں افراد کو زندہ بچا کر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، بچائے گئے افراد میں اکثریت ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی ہے اور دیگر کا تعلق مختلف افریقی ممالک سے ہے، تاہم کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں، امدادی ٹیموں کی جانب سے انہیں تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔(جاری ہے)
چند روز قبل مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک اور 50 سے زائد لاپتہ ہوگئے تھے، اس افسوسناک واقعے کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی مہاجرت نے کی، آئی او ایم کے مطابق 10 افراد کو زندہ بچایا گیا جب کہ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری رہیں، طبرق مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے اور لیبیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد روانہ ہوتی ہے۔ آئی او ایم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حالیہ سانحہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے افراد کس قدر خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے 2011ء میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار ہے، اور یہ انسانی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔