جاپان حد سے زیادہ سیاحت سے پیدا شدہ بحران کے حل کی تلاش میں
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) گزشتہ سال سیاحوں کی ریکارڈ تعداد دیکھنے کے بعد، جاپان اس سال بھی سیاحت کے نئے ریکارڈ بنانے کے لیے تیار ہے۔
سفری صنعت اور قومی حکومت کورونا کے بعد معاشی فوائد سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، لیکن شہریوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے، کیونکہ اہم سیاحتی مقامات پر بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد ان کی روزمرہ زندگی میں خلل ڈال رہی ہے۔
جاپان میں 2024 کے دوران 36.
اب "گولڈن روٹ" کے شہروں، یعنی ٹوکیو، کیوٹو اور اوسا کا کے رہائشی غیر ملکی سیاحوں کی بڑ ھتی ہوئی تعداد سے پرشان ہیں، جو اکثر جاپانی معاشرتی آداب کی پاسداری نہیں کرتے جو یہاں کی ثقافت کا بنیادی جزو ہیں۔
(جاری ہے)
سیاحوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل
جاپانی میڈیا نے بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ کیے ہیں جو خاص طور پر چونکا دینے والے ہیں۔ ان میںامریکہ سے آنے والے ایک سیاح کا کیس بھی شامل ہے، جسے ٹوکیو کے تاریخی میجی جنگو مقبرے کے لکڑی کے دروازے پر گرافٹی بنانے پر گرفتار کیا گیا۔ ایک دیگر واقعہ چلی کی انفلوئنسر کا ہے، جس نے شنتو مزار کے مقدس ٹورِی گیٹ پر پُل اپس کرتے ہوئے اپنے آپ کو فلمایا۔
ایک اور غیر ملکی نارا کے قدیم شہر میں ایک ہرن کو لات مارتے ہوئے ویڈیو میں دیکھا گیا۔کیوٹو شہر کے ڈائریکٹر جنرل برائے سیاحت، توشینوری تسوچیہاشی نے کہا، "مقامی افراد شکوہ کرتے ہیں کہ بسوں میں اتنی بھیڑ ہوتی ہے کہ وہ سوار نہیں ہو پاتے، سیاح سڑکوں پر سگریٹ نوشی کرتے ہیں، گندگی پھیلاتے ہیں اور دیگر بدتمیزیاں کرتے ہیں۔"
مقامی افراد اور سیاحوں کے درمیان ہم آہنگی
شہریوں اور سیاحوں کی زندگیوں کے درمیان توازن قائم کرنے کے مقصد کے تحت، کیوٹو شہر نے سیاحوں کے لیے ایک ضابطہ اخلاق متعارف کرایا ہے تاکہ باہمی سمجھ بوجھ اور احترام کو فروغ دیا جا سکے۔
اس کے علاوہ، شہر بھر میں سیاحت کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔شہر کے مشہور مقامات کے درمیان سیاحوں کی آسان نقل و حرکت کے لیے خصوصی بسیں متعارف کرائی گئی ہیں، جس سے عوامی ٹرانسپورٹ کا بوجھ کم ہو گیا ہے، اور نئی ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے مختلف زبانوں میں معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
جاپان کے دیگر شہروں نے مختلف طریقے اپنائے ہیں، جن میں کچھ متنازعہ بھی ہیں۔
ہیمیجی شہر کی مقامی حکومت — جہاں سفید ہرن کا قلعہ، جو کہ یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے، واقع ہے — غیر ملکی سیاحوں کے لیے داخلے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ایشلے ہاروی، جو 15 سال سے جاپان کے سیاحتی شعبے میں کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ دنیا کے کئی شہروں میں اوورٹورزم کا مسئلہ بڑھ رہا ہے اور جاپان کو دیگر ملکوں کے تجربات سے سیکھنا چاہیے۔
ان کے مطابق، "اوور ٹورزم لندن، بارسلونا، وینس اور کیوٹو میں کئی سالوں سے ایک مسئلہ رہا ہے، لیکن یہ مارکیٹ کے چلنے کی وجہ سے حل کرنا مشکل ہے۔"ہاروی کا کہنا ہے کہ مقصد یہ ہونا چاہیے کہ سیاح دیہی علاقوں کا سفر کریں، جہاں وہ زیادہ اصل جاپان کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ "اوور ٹورزم کا مسئلہ چند شہروں تک محدود نہیں، بلکہ پورے ملک کے 90 فیصد حصے میں ہے۔
"سیاحت: نئے طریقوں کی ضرورت
ہاروی کے مطابق، جاپان کا سیاحتی شعبہ زیادہ تر جغرافیائی اور موسمی "برانڈ اثاثوں" پر انحصار کرتا رہا ہے، جیسے کہ چیری بلوسمز اور پہاڑ فیوجی، اور سیاحوں کو ان مقامات کو مختلف زاویوں سے دریافت کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔
اور، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سیاحت کے شعبے نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران سست روی کا فائدہ نہیں اٹھایا تاکہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرتا۔
ہاروی کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ایک ہی طریقے سے حل نہیں ہو سکتا، اس کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو مل کر سوچنا پڑے گا تاکہ جاپان سیاحت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔
ش خ/ ج ا (جولیان رایل، ٹوکیو)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیاحوں کی غیر ملکی کے لیے
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
زوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا،
نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔
حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔