پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کے باوجود عوام کو مکمل ریلیف نہ مل سکا، وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کا اعلان کیا ہے، مگر ساتھ ہی مختلف چارجز اور مارجن میں ردوبدل کر کے عوام کو مکمل ریلیف سے محروم کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پیٹرول کی قیمت میں صرف 1 روپے فی لیٹر کمی کی گئی، جس کے بعد نئی قیمت 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر ہو گئی، اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر کمی کے بعد 263 روپے 95 پیسے فی لیٹر مقرر کر دی گئی۔
اضافی چارجز برقرار
پیٹرول پر فریٹ چارجز 1 روپے 42 پیسے بڑھا کر 5 روپے 79 پیسے فی لیٹر کر دیے گئے، پیٹرول پر لیوی ٹیکس 60 روپے فی لیٹر برقرار رکھا گیا،ڈیزل پر بھی فریٹ چارجز 27 پیسے بڑھا کر 2 روپے 92 پیسے فی لیٹر کر دیے گئے۔ ایسے میں عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے قیمتوں میں کمی تو کی، مگر اضافی چارجز برقرار رکھ کر اصل ریلیف دینے سے گریز کیا، حکومت اضافی ٹیکس اور چارجز ختم کر کے حقیقی معنوں میں پیٹرولیم مصنوعات سستی کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات پیسے فی لیٹر قیمتوں میں
پڑھیں:
حمیرا اصغر کی موت کی وجہ کرائے کا تنازعہ تو نہیں؟ نئی دستاویزات منظرعام پر آگئیں
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) معروف اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی موت سے متعلق کیس کی نئی دستاویزات منظرعام پر آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متوفیہ اور مالک مکان کے درمیان کئی سال سے کرائے کا تنازعہ چل رہا تھا جو ایک سنگین رخ اختیار کر چکا تھا، اس حوالے سے سامنے آنے والی سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ حمیرا اصغر اور مالک مکان کے درمیان کرایہ داری کا معاہدہ 20 دسمبر 2018ء کو طے پایا تھا جس میں سالانہ 10 فیصد کرایہ بڑھانے کی شرط بھی شامل تھی۔ عدالت میں جمع کیس دستاویزات میں مالک مکان نے مؤقف اپنایا ہے کہ 2019/20ء کے دوران حمیرا نے 40 ہزار روپے واجب الادا چھوڑے جو اگلے برس بڑھ کر 92 ہزار 400 روپے ہوگئے، مجموعی طور پر 2019ء سے 2023ء کے دوران واجب الادا رقم 5 لاکھ 35 ہزار 84 روپے تک پہنچ چکی تھی لیکن حمیرا نے یہ اضافی رقم ادا نہیں کی، معاہدے کے خاتمے پر فلیٹ خالی کرنے کی ہدایت کی لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوا، جس کے بعد اداکارہ کو 3 جون 2021ء کو پہلا اور 17 جون کو دوسرا نوٹس بھیجا گیا جن میں فلیٹ خالی کرنے اور اضافی کرائے کی ادائیگی کی درخواست کی گئی تھی۔(جاری ہے)
اس ھوالے سے مالک مکان کی جانب سے مزید یہ بھی بتایا گیا کہ حمیرا اصغر نے متعدد نوٹسز کے باوجود اپنا جواب داخل نہیں کیا، جس پر 21 ستمبر 2023ء کو عدالت نے فلیٹ خالی کرنے کا حکم جاری کیا، بعد ازاں 2024ء میں مالک مکان نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ایگزیکیوشن کی درخواست دائر کی جس پر 26 مارچ 2025ء کو عملدرآمد کا حکم جاری ہوا جب کہ حمیرا کی لاش ملنے سے کچھ روز قبل مالک مکان نے فلیٹ کا تالہ توڑ کر قبضہ دلوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔