میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے واقعات: یورپی یونین کو عالمی حالات کی سمجھ نہیں، روسی پارلیمنٹرین
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ماسکو : روسی پارلیمنٹ کے اسپیکر ویاچسلاو وولودن کاکہنا ہےکہ یورپی یونین عالمی صورتحال کو سمجھنے میں ناکام ہو چکی ہے، تمام معاملات میں نااہل ثابت ہو رہی ہے اور شدید بحران کا شکار ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق روسی پارلیمنٹرین نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں پیش آنے والے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاسی اشرافیہ کو خود اپنی غلطیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نےمزید کہاکہ یورپی یونین کے اجتماعی ادارے جو ان کے رہنماؤں کی شکل میں موجود ہیں، عالمی حالات کا ادراک کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان کی نااہلی اور عدم صلاحیت کھل کر سامنے آ چکی ہے۔”
اسپیکر ویاچسلاو وولودن کاکہنا تھا کہ یورپی رہنماؤں نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا، خاص طور پر اس وقت جب انہوں نے یورپی حکومتوں پر آزادی اظہار اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے الزامات عائد کیے تھے۔
دوسری جانب روس نے بارہا یورپی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکی دباؤ میں آ کر فیصلے کر رہے ہیں، میونخ کانفرنس میں سامنے آنے والے بیانات سے روسی قیادت کے اس مؤقف کو تقویت ملی ہے کہ یورپ عالمی معاملات میں مؤثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات مستقبل میں عالمی سفارتی تعلقات پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ واضح رہےکہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے بیان نے یورپی رہنماؤں کو حیرت میں ڈال دیا تھا جس میں انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کی جگہ نیٹو میں نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
7 جون 2025 کو روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف پر رات کے وقت ڈرونز، میزائلوں اور رہنمائی شدہ بموں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوئے، جن میں ایک ڈیڑھ ماہ کا شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور، قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق
خارکیف کے میئر ایہو تیریخوف نے اس حملے کو جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے شدید حملہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شہر میں رات بھر درجنوں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور روسی افواج نے بیک وقت میزائلوں، ڈرونز اور رہنمائی شدہ فضائی بموں سے حملے کیے۔
حملے میں کثیر المنزلہ اور نجی رہائشی عمارتیں، تعلیمی ادارے اور بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات نشانہ بنیں۔
خارکیف کے گورنر اولیہ سینی ہوبوف نے بتایا کہ شہر کی ایک شہری صنعتی تنصیب پر 40 ڈرونز، ایک میزائل اور چار بموں سے حملہ کیا گیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور خدشہ ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ
یوکرینی فوج کے مطابق، روس نے رات بھر یوکرین پر 206 ڈرونز، دو بیلسٹک میزائل اور سات دیگر میزائل داغے۔ یوکرینی فضائی دفاعی یونٹس نے 87 ڈرونز کو مار گرایا، جبکہ دیگر 80 ڈرونز یا تو الیکٹرانک جنگی نظام کے ذریعے منحرف کیے گئے یا وہ غیر مسلح سمیولیٹرز تھے۔
خارکیف، جو روسی سرحد سے چند درجن کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے، گزشتہ تین سالوں سے جاری جنگ کے دوران مسلسل روسی گولہ باری کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
یہ حملہ یوکرین پر روسی جارحیت کی شدت اور اس کے جاری رہنے کی عکاسی کرتا ہے، جس سے شہریوں کی زندگیوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خار کیف خارکیف حملہ روس یوکرین