تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے شعیب شاہین پر فواد چودھری کے حملے کو سنگدلانہ اقدام قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17فروری 2025ئ)پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے شعیب شاہین پر فواد چودھری کے حملے کو سنگدلانہ اقدام قرار دیدیا،پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے فواد چوہدری اور شعیب شاہین کے درمیان جھگڑے پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ صرف شعیب شاہین نہیں بلکہ تحریک انصاف کے منہ پر بھی طمانچہ ہے،سیاسی کمیٹی نے شعیب شاہین کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کسی فورم پر خود کو پی ٹی آئی کے نمائندے کے طور پر پیش کرنے کے مجاز نہیں۔
سیاسی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں فواد چوہدری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی گالم گلوچ اور بدزبانی ان کے فحش گوئی کے رجحان کی عکاسی کرتی ہے، اڈیالہ جیل کے باہر فواد چوہدری کا پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین پر بلا اشتعال حملہ ایک نہایت سنگ دلانہ اقدام اور دلیل اور منطق کے مقابلے میں حیوانی جبلّت کا اظہار ہے۔(جاری ہے)
اعلامیے میںمزید کہا گیا ہے کہ فواد چودھری کی ذات سے بانی چیئرمین کی ہدایت پر لاتعلقی اختیار کئے جانے کے بعد یہ تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ فواد چودھری کا ماضی بھی ایسے کئی واقعات سے بھرا ہوا ہے۔سیاسی کمیٹی نے کہا کہ فواد چوہدری کی جانب سے طاقت اور مخالف سے اسکور برابر کرنے کیلئے ایسے حربوں کے استعمال کا یہ پہلا واقعہ نہیں، ایسے کئی واقعات ان کے ماضی سے بھی منسوب ہیں۔ اعلامیے میںیہ بھی کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری کی جانب سے سیاسی اختلاف کو نیچا دکھانے کیلئے گالم گلوچ کا آزادانہ استعمال ان میں فحش گوئی و بدکلامی کے پائے جانے والے رجحان کا منہ بولتا ثبوت ہے اور شعیب شاہین پر حملہ مجرمانہ اقدام ہے۔پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے کہا کہ شعیب شاہین پر اٹھایا جانے والا ہاتھ صرف انہی پر دست درازی نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے، مگر آئین کے احیا، قانون کی حکمرانی اور ملک میں جمہوریت کیلئے جاری سیاسی جدوجہد کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر پتلی گلی سے راہِ فرار اختیار کرنے والے بزدل، بھگوڑے اور سیاسی غدار سے اس کے سوا توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہاگیا ہے کہ پارٹی نے اس امر کا بھی برملا اعلان کیا کہ فواد چوہدری کسی بھی فورم پر خود کو تحریک انصاف کے نمائندے کے طور پر پیش کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔اعلامیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی اس واقعے کا نہایت سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے فواد چوہدری کے نفرت انگیز روئیے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ سیاسی کمیٹی بزدلی پر بردباری اور برداشت کو ترجیح دینے پر جناب شعیب شاہین کے اپنی مکمل سپورٹ کا پیغام دیتی اور انکی حمایت کا اعادہ کرتی اور انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔پی ٹی ا?ئی کی سیاسی کمیٹی نے کہا کہ تمام ذمہ داران اور کارکنان سے ہماری اپیل ہے کہ وہ ایسے بزدلانہ اوراشتعال انگیز واقعات کے باوجود صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور پرامن رہیں۔ ہماری پارٹی بہرصورت ہر امتحان میں سرخرو ہوگی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے تحریک انصاف کے کہ فواد چوہدری شعیب شاہین پر فواد چودھری اعلامیے میں کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد