Express News:
2025-09-17@23:24:13 GMT

حماس حملے کے بعد اسرائیلی فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

تل ابیب: اسرائیلی کابینہ نے میجر جنرل ایال ضمیر کو اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایال ضمیر وزارت دفاع میں ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی کی جگہ سنبھالیں گے، جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کو فوجی ناکامی قرار دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ایال ضمیر 5 مارچ کو اسرائیلی فوج کے 24ویں سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ اس کے علاوہ میجر جنرل تامیر یدائی کو نئے آرمی چیف کا نائب مقرر کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایال ضمیر کی تقرری کے بعد اسرائیل کی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی متوقع ہو سکتی ہے، خاص طور پر غزہ، مغربی کنارے اور ایران کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی پالیسی میں سختی یا نرمی آ سکتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ غزہ پر قبضہ کرکے بھی حماس کو عسکری و سیاسی شکست نہیں دی جا سکتی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے چھ ماہ درکار ہوں گے، تاہم اس کے باوجود حماس کو عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ ایسے وقت میں دی گئی جب نتن یاہو کی ہدایت پر اسرائیلی فوج غزہ شہر میں کارروائیاں بڑھاتے ہوئے پورے کے پورے رہائشی علاقے تباہ کر رہی ہے اور اس انتباہ کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اس سے قیدیوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

چینل کے مطابق ایال زامیر نے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی سے کوئی فیصلہ کن نتیجہ حاصل نہیں ہو گا، وہ حکومت کے ساتھ نتائج کے بارے میں حقیقت پسندانہ توقعات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔

ایال زامیر نے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ حتمی فیصلہ کن کامیابی کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں اور مرکزی کیمپوں تک کارروائی پھیلانی ہو گی، لیکن اس سے اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔

اسرائیلی سکیورٹی اداروں کے اندازوں کے مطابق غزہ پر قابو پانے کے لیے کئی ماہ سے لے کر نصف سال تک کا وقت درکار ہوگا، جس کے بعد علاقے کی مزید وسیع کارروائی شروع کی جا سکے گی۔

چینل نے بتایا کہ نتن یاہونے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق کارروائی شروع کی جائے، حالانکہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس زمینی آپریشن سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نتن یاہونے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ یہ بھی غور کیا کہ اگر حماس نے قیدیوں کو نقصان پہنچایا یا انہیں قتل کیا تو اس کے ممکنہ نتائج کیا ہوں گے تاہم چینل نے یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حکومت کن اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

آٹھ اگست کو اسرائیلی کابینہ نے نتن یاہوکے اس منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے، جس کا آغاز غزہ شہر سے کیا جائے گا۔

تین ستمبر کو اسرائیلی فوج نے عربات جدعون 2 کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس فیصلے نے خود اسرائیل کے اندر شدید احتجاج کو جنم دیا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

ادھر امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ غزہ شہر پر اسرائیلی زمینی حملہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔

زمینی یلغار سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں بلند و بالا عمارتوں اور اہم عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں اہم پیش رفت
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف