حماس حملے کے بعد اسرائیلی فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی کابینہ نے میجر جنرل ایال ضمیر کو اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کرنے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایال ضمیر وزارت دفاع میں ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی کی جگہ سنبھالیں گے، جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کو فوجی ناکامی قرار دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ایال ضمیر 5 مارچ کو اسرائیلی فوج کے 24ویں سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ اس کے علاوہ میجر جنرل تامیر یدائی کو نئے آرمی چیف کا نائب مقرر کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایال ضمیر کی تقرری کے بعد اسرائیل کی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی متوقع ہو سکتی ہے، خاص طور پر غزہ، مغربی کنارے اور ایران کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی پالیسی میں سختی یا نرمی آ سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔