سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا؛ اپوزیشن کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا ، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں شدید شور شرابہ کیا اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔
وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025ء منظور کرلیا۔
بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔ دریں اثنا وزیر قانون سندھ نے سول کورٹس ترمیمی بل (نظرثانی) بھی ایوان میں پیش کیا۔ یہ دونوں بل گزشتہ اجلاس میں منظور کیے تھے لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کردیے تھے۔
اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا۔ یہاں پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ہے۔ اب ان کا اتحاد ہے۔ جو اس ہاؤس میں بغیر بلائے مہمان تھے ان کو شرم کی ضرورت تھی۔ آج جن لوگوں نے احتجاج کیا ان میں سے کسی نے بھی بل کو پڑھا نہیں تھا۔ ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے۔ اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔
بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹیز ترمیمی بل کی جانب سے
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے عامر ڈوگر کو خط کا جواب دیدیا
فائل فوٹو، قومی اسمبلیقومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے ایم این اے عامر ڈوگر کے ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی سے متعلق خط کا جواب دے دیا۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق عامر ڈوگر نے 6 اکتوبر کو اسپیکر سردار ایاز صادق کو اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کےلیے خط لکھا تھا، جس کا جواب دے دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق خط میں بتایا گیا کہ قواعد و ضوابط میں اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کا مکمل طریقہ کار واضح ہے۔ اسپیکر کے ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی نشست کے خالی ہونے کے اعلان سے قبل نامزدگی کے لیے نام جمع نہیں کرائے جاسکتے۔
خط میں جواب دیا گیا کہ قواعد کے تحت اسپیکر اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لیے تاریخ، وقت اور مقام کا اعلان کرتے ہیں۔ اسپیکر اس رکن کو قائد حزب اختلاف نامزد کرتے ہیں، جسے اپوزیشن اراکین کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔
خط کے متن کے مطابق ماضی میں بھی اسپیکر کی جانب سے ارکان کو ہاؤس میں باقاعدہ اعلان کے ذریعے آگاہ کیا جاتا رہا ہے، اسپیکر کا اعلان ضروری ہے تاکہ کوئی بھی رکن اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کے لیے درخواست جمع کروا سکے۔
جوابی خط میں مزید کہا گیا کہ عام انتخابات کے بعد بھی اپوزیشن لیڈر کی نشست پر تقرری کے لیے یہی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ عمر ایوب کی رٹ پٹیشن پر آئینی بینچ نے نااہلی کیس کو واپس پشاور ہائی کورٹ کو بھیجا ہے، یہ معاملہ عدالت عالیہ پشاور میں زیر التوا ہے۔