واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری ۔2025 ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں متوقع طور پر وہ سعودی عرب میںیوکرین اور روس جنگ کے خاتمے کے لیے روسی حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ پیش رفت صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورروس کے صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے اعلیٰ حکام کو جنگ پر مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا تھا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میںروس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرانے کا وعدہ کیا تھا ریاض غزہ کی پٹی کے مستقبل کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ بات چیت میں بھی شامل ہے سعودی عرب نے ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ابتدائی رابطوں میں کردار ادا کیا ہے اور گذشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنانے میں مدد کی تھی.

امریکی وزیرخارجہ روبیو نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور سعودی عرب میں مارکوروبیو‘صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاﺅس کے مشرق وسطیٰ کے سفیر سٹیو وٹکوف کی روسی اعلی سفارتی حکام سے ملاقات متوقع ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان بات چیت بہت اعلی سفارتی لیول پر جاری ہے جس کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں سعودی عرب میں ملاقاتوں کے حوالے سے بھی فریقین نے تصدیق یا تردید نہیں کی روسی جریدے”مرسینٹ “نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات منگل کے روز سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوں گے.

کئی برسوں کے بعد یہ مذاکرات روسی اور امریکی حکام کے درمیان اعلیٰ سطحی رابط ہے جس کا مقصد امریکی اور روسی صدور کے درمیان ملاقات سے قبل راہ ہموار کرنا ہے امریکی وزیرخارجہ روبیو نے گزشتہ روز کہا تھا کہ آنے والے ہفتوں اور دنوں میں اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا پوتن امن قائم کرنے میں سنجیدہ ہیں یا نہیں یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی بھی ان دنوں مشرق وسطی میں موجود ہیں وہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات پہنچنے تھے ان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب اور ترکی کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی .

ان کا کہنا تھا کہ ان کا روسی یا امریکی حکام سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور خیال ہے کہ یوکرین کو سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا جائے گا سعودی عرب میں مارکوروبیو‘ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گےایجنڈے میں غزہ کی صورت حال اور وہاں کی تعمیر نو سے متعلق مجوزہ امریکی تجویز پر تبادلہ خیال بھی متوقع ہے سعودی عرب کے محمد بن سلمان کی طرف سے موقف کو دہرایا گیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینی ریاست قیام سے متعلق کسی معاہدے کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گا.

قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے ”سی بی ایس“کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مارکو روبیو نے کہا کہ باقاعدہ طور پر بات چیت کا عمل شروع نہیں ہوا اگر یہ عمل آگے بڑھتا ہے تو یوکرین اور یورپی ممالک کو اس میں شامل کیا جا سکتا ہے مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو میں روس کے صدر پوٹن نے قیامِ امن میں دلچسپی ظاہر کی ہے . روسی عہدے داروں سے ملاقات میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز اور وائٹ ہاﺅس کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل ہوں گے ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ کے ان اعلیٰ عہدے داروں کی سعودی عرب میں روس کے کن حکام سے ملاقاتیں ہوں گی .

امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے دورہ مشرق وسطی سے پہلے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی دونوں راہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ممکنہ ملاقات کی تیاری کے لیے دونوں رابطے میں رہیں گے .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے ٹیلی فون پر مارکو روبیو کے درمیان سے ملاقات روبیو نے بات چیت تھا کہ

پڑھیں:

ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام

اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔

ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔

ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر کا اسلحہ دینے کو تیار
  • امریکی ناظم الامور کا دورہ کراچی، وزیراعلی سندھ اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں
  • مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے مکمل طورپر تیار ہیں: ترجمان دفترخارجہ
  • امریکی ناظم الامور کا دورہ کراچی، وزیراعلیٰ سندھ اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں
  • امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا دورہ کراچی، وزیراعلیٰ سندھ، بزنس کمیونٹی سے بھی ملاقات 
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • پہلگام حملہ :بھارتی وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے