امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری ۔2025 ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں متوقع طور پر وہ سعودی عرب میںیوکرین اور روس جنگ کے خاتمے کے لیے روسی حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ پیش رفت صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورروس کے صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے اعلیٰ حکام کو جنگ پر مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا تھا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میںروس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرانے کا وعدہ کیا تھا ریاض غزہ کی پٹی کے مستقبل کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ بات چیت میں بھی شامل ہے سعودی عرب نے ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ابتدائی رابطوں میں کردار ادا کیا ہے اور گذشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کو یقینی بنانے میں مدد کی تھی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے ٹیلی فون پر مارکو روبیو کے درمیان سے ملاقات روبیو نے بات چیت تھا کہ
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔