بھارتی کمپنی نے ملازمین کی وفاداری پر کروڑوں روپے کے بونس کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کوئمبتور: تامل ناڑو کے شہر کوئمبتور میں ایک بھارتی کمپنی نے اپنے 140 وفادار ملازمین کو 14.5 کروڑ بھارتی روپے کے بونس سے نوازا ہے، جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً 46 کروڑ 7 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
کمپنی کا یہ اقدام "ٹوگیدر وی گرو” (Together We Grow) انیشی ایٹیو کا حصہ ہے، جس کا مقصد طویل عرصے تک کمپنی کے ساتھ وابستہ رہنے والے ملازمین کی وفاداری کو سراہنا ہے۔ کمپنی اپنے ملازمین کی کارکردگی کی بجائے ان کی وفاداری کو ترجیح دیتی ہے اور اس بنیاد پر انہیں بونس دیتی ہے۔
کمپنی کے بانی اور سی ای او سراوان کمار نے وضاحت کی کہ یہ بونس ان ملازمین کے لیے مخصوص ہے جو 2022 سے پہلے یا اس دوران کمپنی میں شامل ہوئے اور اگلے تین سال تک اس کے ساتھ وابستہ رہنے کا عہد رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بونس شکریہ اور کامیابی کا اظہار ہے، اور اس کا مقصد کمپنی کو مسابقتی اداروں سے ممتاز کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
60 کروڑ کے فراڈ کیس میں نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کے ملوث ہونے کا انکشاف
بالی ووڈ کی اداکارہ شلپا شیٹی کے شوہر اور بزنس مین راج کندرا 60 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں بھارتی اداکارہ نیہا دھوپیا اور بپاشا باسو کا نام بھی سامنے آگیا ہے۔
ان دنوں راج کندرا اور اداکارہ شلپا شیٹی 60 کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ کیس میں تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں، یہ مقدمہ ان کی سابقہ کمپنی کا ہے جس میں ان کی اہلیہ اداکارہ شلپا شیٹی کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
اس ہائی پروفائل کیس کی تفتیش ممبئی پولیس کی اکنامک آفینسز ونگ (EOW) کر رہی ہے جس میں اب نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج کندرا نے تحقیقاتی ٹیم کو اپنے نئے بیان میں بتایا ہے کہ کمپنی کے جمع شدہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ بنائی جانے والی فلموں اور دیگر پراجیکٹس کی تشہیری مہم پر خرچ کیا گیا، جس میں تقریباً 20 کروڑ بھارتی روپے پروموشن اور دیگر اخراجات پر خرچ کیے گئے۔
راج کندرا نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بالی ووڈ کی نامور اداکارہ بپاشا باسو اور نیہا دھوپیا بھی ان پروموشنز کا حصہ تھیں جس کو ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ راج نے پروموشنز کی تصاویر بھی بطور ثبوت دکھائی ہیں۔
تاہم اس بات کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بپاشا اور نیہا کو یہ ادائیگیاں واقعی ہوئیں یا یہ دوںوں بھی کمپنی کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے آگاہ تھیں اور اس کا حصہ تھیں۔