یوکرین کا روسی عالمی پائپ لائن پر حملہ، قازقستان کو تیل کی سپلائی معطل
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تازہ ترین حملے میں دھماکا خیز مواد سے بھرے 7 ڈرونز نے کیسپین پائپ لائن کنسورشیم کے پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا جو قازقستان کے تیل کو بحیرہ اسود کے ذریعے مغربی یورپ سمیت جنوبی روس میں برآمد کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے ڈرون طیاروں نے جنوبی روس میں اہم بین الاقوامی پائپ لائن کے پمپنگ اسٹیشن پر حملہ کیا، جس سے قازقستان کو سپلائی معطل ہوگئی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے یف پی کے مطابق کیف نے 3 سال سے جاری تنازع کے دوران روس کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے، اور ان مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ماسکو کی فوج کو ایندھن کی فراہمی یا اس کے حملے میں مدد کے لیے فنڈز فراہم کرتے ہیں۔ تازہ ترین حملے میں دھماکا خیز مواد سے بھرے 7 ڈرونز نے کیسپین پائپ لائن کنسورشیم کے پمپنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا جو قازقستان کے تیل کو بحیرہ اسود کے ذریعے مغربی یورپ سمیت جنوبی روس میں برآمد کرتا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹینگیز۔ نووروسک پائپ لائن سسٹم کے ذریعے تیل کی نقل و حمل کم پمپنگ کے طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہے۔ 1500 کلومیٹر طویل پائپ لائن ایک کنسورشیم کی ملکیت ہے جس میں روسی اور قازقستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مغربی توانائی کی بڑی کمپنیوں شیورون، ایگزون موبل اور شیل کے حصص ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 2024 میں اس نے جنوبی روسی بندرگاہ نووروسک کے ایک ٹرمینل پر ٹینکروں پر 6 کروڑ 30 لاکھ ٹن سے زیادہ تیل لوڈ کیا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ حملہ کروپوٹکنزکایا پمپنگ اسٹیشن پر کیا گیا، جو روس کے جنوبی کراسنودار خطے میں واقع پائپ لائن کا سب سے بڑا اسٹیشن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پمپنگ اسٹیشن پائپ لائن کو نشانہ
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔