کرم روڈ کی سکیورٹی کیلئے خصوصی فورس کا قیام، 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کابینہ کے فیصلے کے تحت کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے، کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پایا اور علاقے میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی کے لیے اب تک 718 گاڑیوں پر مشتمل نو قافلے بھیجے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس وقت علاقے میں اشیائے ضروریہ کی کوئی قلت نہیں، وزیر اعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر کرم کے لیے صوبائی حکومت کی ہیلی سروس شروع کی گئی اور اب تک کرم کے لیے صوبائی حکومت کے 2 ہیلی کاپٹرز کی 153 پروازوں کے ذریعے تقریباً 4 ہزار افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضروری ادویات کی قلت دُور کرنے کے لیے اب تک 19 ہزار کلوگرام ادویات کرم پہنچائی گئیں ہیں، کابینہ کے فیصلے اور امن معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے پر بھی کام جاری ہے اور اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ 23 مارچ تک علاقے میں قائم تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے عارضی اور مستقل سکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ کے مطابق صوبائی کابینہ نے ان سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ان سکیورٹی پوسٹوں کو 764 ملین روپے مالیت کے ضروری سازو سامان فراہم کیے جائیں گے۔ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی پر 48 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے صوبائی حکومت صوبائی کابینہ کابینہ کے کرنے کی کرم روڈ
پڑھیں:
سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے.
وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔
آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔
خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔