دولت مشترکہ میں خدمات سرانجام دینے والی بلی کو نئی ذمہ داریاں مل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لندن میں دولت مشترکہ کے دفتر میں خدمات سرانجام دینے والی بلی کو ریٹائرمنٹ کے 5 سال بعد نئی ذمہ داریاں مل گئی ہیں۔
غیر ملکی ریڈیو (این پی آر) کے مطابق لندن میں دولت مشترکہ کے دفتر میں چیف ماؤسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والی بلی اب برمودا میں نئے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
Diplomacy and a purr-fect role have lured me out of retirement.
— Palmerston (@DiploMog) February 4, 2025
لندن کی بلی ’پالمرسٹن‘2016 میں دولت مشترکہ کے دفتر میں بطور چیف ماؤسر تعینات ہوئیں اور سوشل میڈیا صارفین کے دلوں میں جگہ بنائی۔
2020 میں ریٹائر ہونے کے بعد سے پامرسٹن اپنے سابق ساتھی اینڈریو مرڈوچ اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ لندن میں ہی مقیم رہیں۔
اب اینڈریو مارڈوچ نے برمودا گورنر کا حلف اٹھایا ہے تو ان کے ساتھ ان کی بلی ’پالمرسٹن‘ کو بلیوں کے مشیر کے طور پر گورنر ہاؤس میں تعینات کیا گیا ہے۔
A quick word on my old pal Palmerston (@DiploMog), who served as the Foreign Office cat. It’s true that we didn’t always agree, but I miss him and hope he’s enjoying his retirement in the countryside #Larryversary pic.twitter.com/NERwr9aLdE
— Larry the Cat (@Number10cat) February 15, 2021
یاد رہے کہ ’پامرسٹن‘ واحد بلی نہیں ہے جس کو برطانیہ میں نوکری پر رکھا گیا ہے، اس سے قبل ایک اور بلی ’لیری‘ برطانیہ کے سابق وزیراعظم کی رہائش گاہ اور ہوم آفس میں چیف ماؤسر رہ چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانوی وزیراعظم برطانیہ برمودا بلی پالمرسٹن دولت مشترکہ سفارتخانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی وزیراعظم برطانیہ بلی پالمرسٹن دولت مشترکہ سفارتخانہ دولت مشترکہ
پڑھیں:
آن لائن خریداری پر 18 فیصد ٹیکس عائد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون2025ء) آن لائن خریداری پر 18 فیصد ٹیکس عائد، وفاقی حکومت نے بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے، وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیا یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ 26-2025 پیش کردیا جس میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے تمام ٹیکس سلیبز میں نمایاں کمی کی گئی۔تاہم بجٹ میں حکومت نے ڈیجیٹل پریزینس پروسیڈس ٹیکس ایکٹ 2025 لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیا یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا، اس کے علاوہ آن لائن آرڈر کی گئی اشیا اور خدمات پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا، ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ متعلقہ اداروں کو جمع کروانی ہوگی۔(جاری ہے)
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ انکم ٹیکس کا نظام سرحد پار بڑھتے ہوئے ای کامرس کے شعبے پر ٹیکس کا اطلاق موثر انداز میں نہیں کر پارہا، خصوصاً ان غیر ملکی تاجروں ( وینڈرز) پرجو ویب سائٹس اور سوفٹ ایپلی کیشنز کے ذریعے آرڈر کی گئی اشیا فروخت کر رہے ہیں اور کورئیرز کے ذریعے سامان کی ترسیل پر کیش آن ڈلیوری کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی ممالک کے ساتھ دو طرفہ ٹیکس معاہدوں کے تحت، اگر کسی غیر ملکی کمپنی کا پاکستان میں مستقل کاروباری مقام نہ ہو، تو اس صورت میں یہاں ان کی آمدنی پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا لہٰذا صرف اٴْن غیر ملکی وینڈرز پر ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے ایسے کوئی معاہدے موجود نہیں ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ اس ضمن میں کئی ممالک پہلے ہی ڈیجیٹل سروسز ٹیکس متعارف کروا چکے ہیں تاکہ اٴْن غیر ملکی تاجروں سے ٹیکس وصول کیا جا سکے، جو غیر ملک میں رہتے ہوئے مقامی مارکیٹ میں محض اپنی ’ ڈیجیٹل موجودگی’ کی بنیاد پر چیزیں فروخت کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان ممالک کا مؤقف ہے کہ مستقل کاروباری مقام کا پرانا تصور اب ان کے ٹیکس نافذ کرنے کے حق کا تحفظ نہیں کر سکتا، تاہم سرحد پار فروخت کئے گئے سامان پر جو ای کامرس کے ذریعے سپلائی ہوتا ہے، اب بھی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے پیش نظر ٹیکس کے معاملات پر عالمی معاہدے کی فوری ضرورت ہے تاکہ ٹیکس نافذ کرنے کے حقوق ملکوں کے مابین منصفانہ طور پر دیے جا سکیں، اور مستقل کاروباری مقام کے تصور کو نئی جہتوں کے ساتھ اپنایا جا سکے۔انہوںنے کہاکہ ایسے کسی عالمی معاہدے تک پہنچنے سے قبل کے عبوری دور میں غیر ملکی تاجروں کی جانب سے پاکستان میں فروخت ہونے والی اشیا اور خدمات پر ٹیکس نہ دینے کا حل نکالنے کے لیے ایک نیا قانون تجویز کیا جا رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس بل کے تحت ’ ڈیجیٹل پریزینس’ سے حاصل شدہ آمدنی پر ٹیکس کا قانون متعارف کرایا جارہا ہے، جس کے تحت پاکستان کے دائرہ اختیار میں غیر ملکی تاجروں کی جانب سے فروخت کی گئی اشیا اور خدمات پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ اس قانون کے تحت تمام ادارے بشمول بینک، مالیاتی ادارے، لائسنس یافتہ ایکسچینج کمپنیاں اور دیگر ادائیگی کے ذرائع اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ پاکستان میں باہر سے اشیا اور خدمات فراہم کرنے والے غیر ملکی تاجروں کو کی جانے والی ڈیجیٹل ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹیکس وصول کریں۔