سندھ اسمبلی میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی تعلیمات اور خدمات کو زبردست خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
شازیہ سنگھار نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے اس قرارداد کا منظور ہونا ایک واضح پیغام ہے کہ صوفی ازم کی روایات کو نہ صرف محفوظ رکھا جائے گا بلکہ ان کی روشنی میں معاشرتی ہم آہنگی کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی میں عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کی 777ویں عرس مبارک کے موقع پر ان کی امن، بھائی چارے، رواداری اور صوفی ازم کی تعلیمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک اہم قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئی۔ یہ قرارداد پارلیمانی سیکریٹری برائے اوقاف و مذہبی امور، شازیہ کریم سنگھار نے پیش کی، جس میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی صدیوں پر محیط تعلیمات کو سراہتے ہوئے انہیں محبت، اخوت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا استعارہ قرار دیا گیا۔
شازیہ سنگھار نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی تعلیمات آج بھی امن، رواداری اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہیں، ان کی شخصیت ایک ایسا چراغ ہے جو ہر دور میں انسانیت کو روشنی فراہم کرتا رہے گا، سندھ اسمبلی کی جانب سے اس قرارداد کا منظور ہونا ایک واضح پیغام ہے کہ صوفی ازم کی روایات کو نہ صرف محفوظ رکھا جائے گا بلکہ ان کی روشنی میں معاشرتی ہم آہنگی کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی ہم آہنگی جائے گا
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق