گرفتارسابق وفاقی وزیر غلام مرتضٰی خان جتوئی کی تھانہ میں طبیعت بگڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے کارکن کی ہلاکت کیس میں گرفتار کئے گئے سابق وفاقی وزیر اور جی ڈی اے رہنما غلام مرتضٰی خان جتوئی کی تھانہ بی سیکشن میں طبعیت بگڑ گئی۔رپورٹ کے مطابق پیپلز میڈیکل ہسپتال نوابشاہ سے ڈاکٹروں کی ٹیم زیر حراست غلام مرتضٰی خان جتوئی کا معائنہ کرنے تھانہ بی سیکشن پہنچ گئی۔غلام مرتضٰی خان جتوئی کے ورثا نے اپنےموقف میں بتایا ہےکہ غلام مرتضٰی جتوئی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔واضح رہے کہ جی ڈی اے رہنما غلام مرتضٰی جتوئی کو نوشہرو فیروز کی عدالت سے گرفتار کر کے تھانہ بی سیکنش منتقل کیا گیا ہے،پولیس کے مطابق سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کو عدالت کے باہر سے گرفتار کیاگیا، غلام مرتضیٰ جتوئی ضمانت کیلیے عدالت گئے تھے، سابق وفاقی وزیرغلام جتوئی کو کورٹ سے نکلتےدوسرے کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔گرفتاری کے وقت غلام مرتضیٰ جتوئی اور پولیس کے درمیان عدالت کے باہر مکالمہ ہوا، غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ میرے پاس ہائی کورٹ کے آرڈرز ہیں آپ مجھے گرفتار نہیں کرسکتے جس پر پولیس نے انہیں بتایا کہ ہمارے پاس گرفتاری کے وارنٹ ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔