ہمارے تمام لوگ پی ٹی آئی کے ساتھ مخلص ہیں، اویس احمد
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف اویس احمد کا کہنا ہے کہ جب ایک پارٹی بحران میں ہو اور اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہو، جب تقسیم کرنے والی قوتیں اکٹھی ہو جاتی ہیں تو وہ ایسی پارٹی پر بہت طریقوں سے حملہ کرتی ہیں، بہت سارے پہلو ہوتے ہیں تا کہ وہ موو فارورڈ پالیسی سے گریز کر سکیں یا اس میں تاخیر ہو جائے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لیکن میں آپ کو بتاؤں کہ پی ٹی آئی میں ایک بات بہت حوصلہ افزا ہے کہ تمام لوگ پی ٹی آئی اورعمران خان کے ساتھ بھی مخلص ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) اختیار ولی خان نے کہا یہ اپنی فائنل کال 24نومبر کو کھیل چکے ہیں، اس کے بعد کون سی کال ہے، اب فائنل کے بعد پھر سیمی فائنل پھر اس کے بعد کوارٹر فائنل کھیلیں گے، یہ الٹا شروع ہیں، الٹا چل رہے ہیں، ان کی گھڑیاں ہی الٹی چل رہی ہیں، ان کا تو سسٹم ہی سارا الٹا ہے مولانا صاحب کبھی ان کے ساتھ نہیں جائیں گے میں آپ سے کہہ رہا ہوں۔
رہنما پیپلزپارٹی رضا ہارون نے کہا اگر یہ قومی مفاد میں ہوا اور جمہوریت کیلیے اس کو بہت سمجھا گیا تو پیپلزپارٹی یقیناً اپنا کردار ادا کرے گی ان کو دو بڑے اعتراض ہیں، ایک اعتراض کہ عدم اعتماد کے ووٹ سے ہماری حکومت کیوں گرائی، دوسرا اعتراض ان کو چھبیسویں آئینی ترمیم پر ہے تو ان اعتراضات کے ساتھ جب یہ مولانا فضل الرحمن ہوسکتا ہے کہ ان کے ساتھ مان جائیں وہ پاکستان کے بڑے قد آور رہنما ہیں، مولانا فضل الرحمن ان کو لیڈ بھی کریں گے تو پھر وہ پی ڈی ایم تھری کہلائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر
بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے ،انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں الیکشن کمیشن کا سوال
الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، وکیل پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے ؟تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے ۔تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے کی۔پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے ، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے ؟انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاؤنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے ؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے ۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں
شامل ہوئے ، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے ، تاہم خلاف قانون ہوئے ۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے ، لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا، آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے ؟وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے ؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں۔الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔