پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست ، لارجر بینچ کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پیکا ترمیمی ایکٹ آزادیٔ صحافت پر حملہ اور غیرآئینی و غیرقانونی ہے، درخواست
کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک
پیکا ترمیمی ایکٹ کے لیے دائر کی گئی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں عدالت نے کیس جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں زیر التوا دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کر دیا۔دورانِ سماعت ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے وکیل نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کردی۔جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس انعام امین منہاس ہی لارجر بینچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف کیس کب مقرر ہے ؟وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس انعام امین منہاس کی عدالت میں 2ہفتے کے لیے کیس ملتوی ہوا تھا۔ اتھارٹی اور ٹریبونل حکومت تعینات کرتی ہے ہٹا بھی سکتی ہے ان میں کوئی آزادی نہیں ہے۔پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، عدالتی جائزہ لیا جائے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے۔ یہ قانون حکومتی سنسرشپ کو لا محدود اختیارات دیتا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ پیکا کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔
ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔
قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔
عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔