’آپ ایجنڈے پر کام کرتے ہیں‘، ماریہ بی کی عورت مارچ پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ماریہ بی پاکستان کی بہترین اور مشہور فیشن ڈیزائنرز میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کامیاب کاروباری خاتون اور معروف سماجی کارکن کے طور پر بھی اپنی شناخت قائم کی ہے۔ حالیہ دنوں میں وہ اس وقت خبروں میں آئیں جب انہیں عورت مارچ لاہور کے منتظمین کی طرف سے نشانہ بنایا گیا۔
12 فروری کو لاہور میں خواتین کے قومی دن کے موقع پر عورت مارچ ہوا۔ مارچ کے شرکا پریس کلب سے فلیٹیز ہوٹل تک مارچ کرتے ہوئے پہنچے۔ ان کے پلے کارڈز ماریہ بی اور سابق پاکستانی اداکارہ مشی خان کے خلاف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر عورت مارچ
حال ہی میں ماریہ بی نے عورت مارچ لاہور کے بارے میں ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا،’ہم نے پہلے ہی عورت مارچ کو مسترد کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ عورت مارچ، قومِ لوط مارچ، ناکام عورتوں کی مارچ یا کامیاب عورتوں سے نفرت کی مارچ۔ کیا نام دوں آپ کو؟
View this post on Instagram
A post shared by maria b & fatima b (@_mariab_fatimab_)
انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے تمام پلے کارڈز دیکھے ہیں جو میرے اور مشی خان کے خلاف تھے۔ ہم صرف آپ کی تربیت پر سوال اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان کے عوام نے اس نام نہاد عورت مارچ کو مسترد کر دیا ہے۔ اور یہ ابھی نہیں بلکہ پچھلے کئی برسوں سے مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟
ماریہ بی کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنا چاہتی ہیں، وہ کامیاب اور خود مختار بننا چاہتی ہیں۔ وہ آپ کی طرح نہیں بننا چاہتیں جو ناکام فیشن ڈیزائنرز اور ناکام میک اپ آرٹسٹس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ اس ایجنڈے پر کام کرتے ہیں جس کی آپ کو فنڈنگ ملتی ہے۔ میں جانتی ہوں کہ آپ لوگ فنڈنگ پر زندہ ہیں۔ آپ لوگ فنڈنگ حاصل کر کے جو وہ چاہتے ہیں ویسا بولتے ہیں۔
ماریہ بی کی پوسٹ پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے گئے۔ زیادہ تر صارفین ان کے حق میں بات کرتے نظر آئے جبکہ کئی صارفین نے سوال کیا کہ عورت مارچ ایک عورت کی ہی مخالفت کیوں کر رہا ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عورت مارچ لاہور ماریہ بی مشی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لاہور ماریہ بی ماریہ بی انہوں نے
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق