قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب  نے کہا ہے کہ   ہمارے فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ اینٹیلجس ایجنسیز کی ناکامی یے، اینٹیلجس ایجنسیز اس وقت پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہیں جب کہ  پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن جماعتوں کا گلہ کاٹا جاچکا ہے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  پولیس گردی پنجاب سمیت پورے ملک میں عروج پر ہے، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقاتیں روک دی گئی ہے، کسی سے بیک ڈور ملاقاتیں نہیں ہورہی، ہم اپنے قید ساتھیوں کی رہائی کے لئے جدو جہد کرہے ہیں۔

 عمر ایوب  نے کہا کہ پاکستان میں رول اف لاء نہیں ہے،  لیبیا سائل پر کشتی ڈوبی لوگ مر گئے،  لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں، 29 اراب ڈالر ملک سے باہر چلے گئے، ملٹری کورٹس میں ہمارے کیسز جاری ہے،  سویلین کیسز سویلین کورٹس میں ہونی چاہئے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ  شفاف انتخابات چاہتے ہیں،  جس دن ہماری حکومت ائی گی تو 26 وی آئینی ترمیم ہم واپس کریں گے،  بدقسمتی سے فیک حکومت نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف ناجائز مقدمات درج کئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، ہمارے کارکنان مختلف کیسز میں جیلوں میں ہے، ملک میں رول آف لاء نام کی کوئی چیز نہیں ہے، آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی ہے، پاکستان کے لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، لیبیا میں جو واقعی پیش آیا یہ بدقسمتی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، لوگوں کی وقت خرید کم ہوگئی ہے۔

عمر ایوب  نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل نہیں چلایا جاسکتا ہے، ہمیں امید ہے عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی، ججز کی سنیارٹی 26 وی ترمیم کے بعد متاثر ہورہی ہے، ہماری حکومت آئی گی، تو ہم 26 وی ترمیم کو واپس کرے گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سات سے آٹھ اضلاع میں حکومت کی رٹ نہیں ہے، وہ لوگ کسی بھی وقت آزادی کا آواز اٹھا سکتے ہیں،  وہاں پر حالات تشویشناک ہے،  ہمارے فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ اینٹیلجس ایجنسیز کی ناکامی یے،اینٹیلجس ایجنسیز اس وقت پی ٹی آئ کے پیچھے لگی ہے،  پیکا ایکٹ کے زریعے صحافیوں، اپوزیشن جماعتوں کا گلہ کاٹا جاچکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اینٹیلجس ایجنسیز نے کہا کہ عمر ایوب نہیں ہے

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا
  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی: عمر ایوب
  • بانی نے کہا ہے آپریشن مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
  • کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین