اسلام آباد ہائیکورٹ کا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار کردیا۔
القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی، جس میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے وکیل جہانزیب سکھیرا پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں ، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے۔ ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ہے، ضبط ہے، اب اس کیس میں کچھ نہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں۔ جب تک ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کلعدم نہیں ہوتا اس درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔
عدالت کے استفسار پر وکیل جہانزیب سکھیرا نے بتایا کہ یہ درخواست القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔ مجھے وقت دے دیں میں اپنے مؤکل سے معاونت حاصل کر لوں۔
جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ نے یہ بھی بتانا ہے کہ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟۔بعد ازاں عدالت نے وکیل درخواست گزار کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی گئی ہے۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی تھی اور ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔