گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کاروباری اعتماد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سروے کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، اور تجارتی برادری میں مستقبل کے حوالے سے امید کی فضا بڑھ رہی ہے۔گیلپ سروے کے مطابق 55 فیصد کاروباری افراد اپنے کاروبار میں بہتری کی اطلاع دے رہے ہیں، جبکہ پچھلے چھ ماہ کے دوران پاکستان کے کاروباری اعتماد میں 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ملک میں مستقبل کے حوالے سے کاروباری توقعات میں 19 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو کہ ایک مثبت رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں کاروباری غیر یقینی کی فضا 7 فیصد تک کم ہو چکی ہے، جو کہ تجارتی سرگرمیوں کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ گیلپ سروے میں مزید کہا گیا کہ مستقبل کے حوالے سے کاروباری اعتماد میں 36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔گیلپ سروے میں اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی کاروباری اعتماد میں اضافے کے اہم عوامل بنے ہیں۔ کاروباری طبقے نے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کی تصدیق کی، جبکہ 56 فیصد افراد نے اطلاع دی کہ ان کے کاروباری علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی، جو کہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔گیلپ پاکستان کا یہ تازہ ترین بزنس کانفیڈنس سروے، جو سہ ماہی بنیادوں پر جاری ہونے والے 14 ویں ایڈیشن کا حصہ ہے، ملک کے 30 سے زائد اضلاع میں کیا گیا۔ اس دوران 482 چھوٹے، درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں کا سروے کیا گیا تاکہ کاروباری برادری کے جذبات اور معیشت پر ان کے اعتماد کا تجزیہ کیا جا سکے۔بزنس کانفیڈنس انڈیکس کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے اعتماد کی پیمائش کا ایک اہم بیرومیٹر سمجھا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں پالیسی ساز اس انڈیکس کو استعمال کرتے ہیں تاکہ معیشت میں سرمایہ کاری کے رجحانات اور کاروباری ماحول کی سمت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ماہرین کے مطابق گیلپ پاکستان کے اس سروے کے نتائج ملک میں اقتصادی پالیسیوں کی کامیابی کی عکاسی کر رہے ہیں اور مستقبل میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا ہونے کی امید ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کاروباری اعتماد میں گیلپ سروے کیا گیا سروے کے ملک میں

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟

پاکستان اور سعودی عرب اِسلام کے رشتے میں جُڑے ہوئے دو برادار ملک ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو اُسے شدید بین الاقوامی دباؤ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں سعودی عرب نے کئی سال تک پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر امداد بھی دی۔

اب جبکہ پاکستان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہیں تو ہر پاکستانی کو ایک اُمید ہے کہ اب سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں اعلان کردہ سرمایہ کاری میں نہ صرف اضافہ ہو گا، بلکہ منصوبوں پر عملی پیشرفت بھی ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے متعدد سرکاری دورے کر چکے ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری لانا تھا۔

سرمایہ کاری معاہدوں کی تفصیل

9 اکتوبر 2024 کو 130 سعودی، وزرا، کاروباری افراد اور اعلیٰ حکّام نے پاکستان کا 3 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی تاریخ میں یہ سعودی عرب کے سب سے بڑے وفد کا دورۂ پاکستان تھا جس میں سعودی عرب سے توانائی، کان کنی، زراعت، صنعت، افرادی قوّت اور سیاحت کی صنعتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 07 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے لیکن اِس کے بعد 7 مزید مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے سعودی سرمایہ کاری کا حجم 2.8 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔

سرمایہ کاری معاہدوں کا اعلان سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے کیا تھا اور اُنہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے کُچھ معاہدوں کی ٹھیک مالیت ابھی ہم نے نہیں لگائی۔
اس سے قبل مئی 2024 میں بھی ایک سعودی سرمایہ کاری وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کو پاکستان میں بہترین سہولیات اور کاروبار کرنے کی آسانی کی یقین دہانی کروائی تھی۔

اِس سے قبل اپریل 2024 میں پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کے 3 روزہ سرکاری دورے کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

دسمبر 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں دستخط ہونے والی 34 مفاہمتی یاداشتوں میں سے 7 کو عملی معاہدات کی شکل دے دی گئی ہے جن کی مالیت 56 کروڑ ڈالر ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے تیل ادائیگیوں پر رعایت

3 فروری 2025 کو سعودی عرب نے تیل کی ادائیگیوں کے لیے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پر ایک سال کی رعایت دی۔

سعودی عرب پاکستان میں کونسے پن بجلی منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے؟

سعودی مالی معاونت سے چلنے والے پن بجلی منصوبوں میں مہمند ڈیم، شاؤنٹر ہائیڈروپاور پراجیکٹ اور جاگران۔ 4 ہائیڈروپاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ سعودی فنڈز فار ڈویلپمنٹ کثیرالمقاصد مہمند ڈیم کے لئے 24 کروڑ ڈالر قرضہ دے رہا ہے۔

آزاد کشمیر میں شاؤنٹر اور جاگران۔4 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے لیے بالترتیب 6 کروڑ 60 لاکھ اور 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے قرضے دے رہا ہے۔

کان کُنی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاری

جنوری 2025 میں سعودی عرب کی کمپنی منارہ منرلز نے بلوچستان رکوڈک میں حکومتِ پاکستان سے 10 سے 20 فیصد شیئرز خریدنے کا عندیہ دیا جن کی مالیت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے درمیان ہے۔

صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری

صحت کے شعبے میں سعودی عرب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک انٹیگریٹڈ میڈیکل کمپلیکس تعمیر کرنے جا رہا ہے جس پر کام شروع ہو چُکا ہے۔ اس کمپلیکس میں صحت کی جامع سہولیات مہیّا کی جائیں گی۔

پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔

تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری

2019 میں سعودی عرب نے گوادر پاکستان میں 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک آئل ریفائنری قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

منصوبے پر تاحال کام شروع نہیں ہو سکا، لیکن گزشتہ برس سعودی آرامکو نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی کے 40 فیصد حصص خرید کر پاکستان میں آرامکو پٹرول پمپس بنانے کا آغاز کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان سعودی عرب معاشی معاہدے

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ: عالمی میڈیا نے پیشرفت کو خطے کیلئے اہم قرار دے دیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • لاہوربورڈ ، انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحان 2025 پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان،کامیابی کا تناسب 60.86 فیصد رہا
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • سوشل میڈیا ناقابل اعتبار ترین پیشہ ہے‘ سروے رپورٹ
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو (ایچ-16 )ایوارڈ پر کام سے روکنے کا حکم