پاکستان آرمی کے عمیر اقبال نے ''مسٹر پاکستان'' کا ٹائٹل جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پاکستان آرمی کے عمیر اقبال نے مسٹر پاکستان اور خیبرپختونخوا کے خاطر علی نے جونیئر مسٹر پاکستان باڈی بلڈنگ ٹائٹل جیت لیے۔
گزشتہ روز فائنل مقابلے نشترہال پشاور میں منعقد ہوئے اس موقع پر صوبائی وزیر کھیل سید فخر جہان صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مینا خان آفریدی، محمد کامران بنگش، سابق ناظم پشاور ارباب محمد عاصم مہمانان خصوصی تھے جنہوں نے مقابلوں کا افتتاح کیا اور کھلاڑیوں میں میڈلز ٹرافیاں اور دیگر انعامات تقسیم کیے۔
پوائنٹس ٹرافی پوزیشن میں واپڈا نے 169 پوائنٹس کیساتھ پہلی پاکستان آرمی نے 54 پوائنٹس کیساتھ دوسری پاکستان پولیس نے 20 پوائنٹس کیساتھ تیسری، خیبرپختونخوا نے 12 پوائنٹس کے ساتھ چوتھی، پاک ریلوے نے 10 پوائنٹس کیساتھ پانچویں، پنجاب نے 9 پوائنٹس کیساتھ چھٹی، سندھ نے 7 پوائنٹس کیساتھ ساتویں، بلوچستان نے 3 پوائنٹس کیساتھ آٹھویں اسلام آباد نے ایک پوائنٹ کیساتھ نویں پوزیشن حاصل کی جبکہ ایچ ای سی کی ٹیم کوئی بھی پوائنٹ حاصل نہ کرسکی اور دسویں نمبر پر رہی۔
ماسٹر پاکستان چالیس سال سے زائد عمر نے مقابلوں میں واپڈا کے فدا حسین بلوچ نے پہلی پوزیشن حاصل کی، سینئر مینز زفیک کے مقابلوں میں واپڈا کے منصور ونر رہے، جونیئر مینز مسٹر فزیک کے مقابلوں میں سندھ کے امیر حمزہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ نیشنل چیمپئن واپڈا کے فدا حسین بلوچ قرار پائے۔
مسٹر پاکستان 70 کے جی کی کلاس میں آرمی کے سلمان نے پہلی واپڈا کے اسد بھٹی نے دوسری اور اعجاز حسین نے تیسری پوزیشن حاصل کی 75 کے جی کی کلاس میں آرمی کے کاشف نے پہلی واپڈا نے اویس سجاد نے دسری جبکہ حفیظ عادل نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
60 کے جی کی کلاس میں پولیس کے اطہر جہان نے پہلی واپڈا کے علام عباس نے دوسری جبکہ کے پی کے اسد خان نے تیسری پوزیشن حاصل کی، 65 کے جی کی کلاس میں واپڈا کے رونی مسیح نے پہلی ایم امتیاز نے دوسری اور جواد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
75 کے جی سے زائد کی کلاس میں کے پی کے خاطر علی نے پہلی ایچ ای سی کے راجیل احمد نے دوسری جبکہ اسلام آباد کے عبداللہ بن امجد نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی 100 کے جی سے زائد کی کلاس میں واپڈا کے زبیر بٹ نے پہلی ایم ناصر الدین نے دوسری جبکہ پولیس کے ایم عادل نے تیسری پوزیشن حاصل کی 95 کے جی کی کلاس میں آرمی کے عمیر اقبال نے پہلی واپڈا کے سید ایم زبیر نے دوسری جبکہ آرمی کے صبیح خان ترین نے تیسری پوزیشن حاصل کی 100کے جی کی کلاس میں واپڈا کے اختیار احمد نے پہلی فیض رسول نے دوسری جبکہ پنجاب کے بشارت علی نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی جکبہ 85 کے جی کی کلاس میں آرمی کے اخلاق احمد نے پہلی آرمی کے عالمزیب نے دوسری جبکہ پولیس کے عامر سعید نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی کے جی کی کلاس میں آرمی کے نے تیسری پوزیشن حاصل کی نے دوسری جبکہ مسٹر پاکستان میں واپڈا کے
پڑھیں:
ملکی تاریخ میں پہلی بار ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔
عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔
آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔
صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔
نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔
صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔
صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔