برف میں 100 فٹ نیچے چھپا ہوا خفیہ شہر دریافت، کس خطرناک منصوبے کے تحت بسایا گیا ،ترک کیوں کیا گیا؟جانیں حیران کن تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ایک چھپا ہوا شہر جو تقریباً 100 فٹ برف کے نیچے دفن تھا پہلی بار منظر عام پر آیا ہے۔ اس کا انکشاف حیرت انگیز خفیہ دستاویزات میں ہوا ہے۔ یہ شہر دراصل ایک خفیہ فوجی اڈہ تھا جو سرد جنگ کے دور میں بنایا گیا تھا۔ اسے کیمپ سینچری کے نام سے جانا جاتا تھا اور 1959 میں گرین لینڈ کے ایک گلیشیئر کے نیچے امریکی فوجی انجینئرز نے تعمیر کیا تھا۔ “برف کے نیچے شہر” کہلانے والا یہ بیس 9800 فٹ پر پھیلی 21 باہم جڑی ہوئی سرنگوں پر مشتمل تھا۔
مرر کے مطابق اگرچہ اسے سائنسی تحقیق کے مرکز کے طور پر پیش کیا گیا تھا لیکن اس کا اصل مقصد دہائیوں تک راز میں رکھا گیا۔ درحقیقت کیمپ سینچری کا اصل مقصد “پراجیکٹ آئس ورم” کو چھپانا تھا۔ یہ برف کے نیچے جوہری میزائلوں کا ذخیرہ بنانے کا منصوبہ تھا تاکہ سوویت یونین پر حملہ کیا جا سکے۔ یہ بیس ایک پورٹیبل جوہری ری ایکٹر PM-2A کے ذریعے چلایا جاتا تھا اور اس کا مقصد ہنگامی حالات میں تقریباً 600 جوہری میزائلوں کو محفوظ رکھنا تھا۔ یہ سرد ترین حالات میں بجلی اور حرارت فراہم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ برف کے پگھلنے کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ثابت ہوا اور 1966 میں اسے ترک کر دیا گیا۔ امریکی حکام نے وہاں سے جوہری ری ایکٹر تو نکال لیا لیکن مضر فضلہ وہیں چھوڑ دیا گیا۔
امریکی حکام بھی اس خفیہ بیس کو بھول چکے تھے۔ ناسا کے ایک سائنسدان چَیڈ گرین نے ایک امدادی مشن کے دوران حادثاتی طور پر اس کا پتہ چلایا۔ گرین لینڈ کے سفر کے دوران ان کے طیارے نے “کیمپ سینچری” کے باقی ماندہ حصے کا پتہ لگایا۔ ناسا کے جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے کرائوسفیئرک سائنسدان ایلکس گارڈنر نے کہا “ہم برف کی تہہ کے نیچے کا نقشہ بنا رہے تھے اور اچانک ‘کیمپ سینچری’ کے نشانات ظاہر ہو گئے۔ ہمیں پہلے معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ کیا چیز ہے۔ نئے ریڈار ڈیٹا میں اس خفیہ شہر کی انفرادی عمارتیں صاف نظر آ رہی ہیں، جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھیں۔” جب ریڈار ڈیٹا میں کیمپ کی سرنگوں اور ڈھانچے کا خاکہ ظاہر ہوا تب سائنسدانوں کو اندازہ ہوا کہ وہ کیا دریافت کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کیمپ سینچری کے نیچے برف کے
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :