خیبرپختونخوا حکومت نے کرم کے چار گاؤں خالی کرنے کی ہدایت کردی، حتمی آپریشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے لوئر کرم میں فائرنگ کے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے لوئر کرم کے چار گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کی ہدایت کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کرم کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، جس میں کرم میں امن و امان کے قیام سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے پیر کے روز لوئر کرم میں قافلوں پر فائرنگ کا نوٹس لیا ہے اور فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کارروائی کے لیے لوئر کرم کے چار گاؤں اوچت، مندوری، داد کمر اور بگن کو خالی کیا جارہا ہے ان علاقوں کو خالی کرانا عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہے، تاکہ ان کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ ان علاقوں میں مسلح عناصر کے خلاف سرچ آپریشنز کیے جائیں گے، اس کے علاوہ کرم میں ریاست کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کو شیڈول فور میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ضلع کرم میں بدامنی میں ملوث افراد اور ماسٹر مائنڈز کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کا بھی کیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد کرم میں امدادی رقوم کے تقسیم کا سلسلہ وقتی طور پے روک دیا گیا۔
کرم میں بنکرز کی مسماری کے سلسلے کو تیزی سے جاری رکھنے اور امن معاہدے کے مطابق کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کی مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا، امن معاہدے کے تحت قائم امن کمیٹیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ملوث لوئر کرم کا فیصلہ کے خلاف
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کسی کاروبار، جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لیے بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کےلیے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے، پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی مکمل سرپرستی کرے گی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے سوا کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب نے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرائم کے وظائف کےلیے اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔