بھارت اور قطر کا اگلے 5 سالوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم دگنا کرکے 28 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے اور اس حوالے سے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان بات چیت کے بعد سامنے آیا، جو نئی دہلی کے 2 روزہ دورے پر ہیں۔

ذرائع کے کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں فریقین نے توانائی کے شعبے میں وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ امیر قطر پیر کو بھارت پہنچے، جن کا نئی دہلی کے ایئرپورٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے استقبال کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دورے سے بھارت اور قطر کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

حکام کا کہنا تھا کہ قطری رہنما کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا ہے اور یہ امیر قطر کا بھارت کا دوسرا دورہ ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اور قطر

پڑھیں:

مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی

بھارتی ریاست بہار میں تاریخی حیثیت کی حامل درگاہ کی بیحرمتی کی گئی جس میں ایک بزرگ مسلم ہستی مدفون ہیں اور ملک بھر سے زائرین کی بڑی تعداد یہاں آتی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی میں تاریخی درگاہ کو مسمار کرنے کی کوشش میں شدید نقصان پہنچایا۔ جس پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔

شدید عوامی احتجاج کے باجود تاحال نہ تو ایف آئی آر درج کی گئی اور نہ ہی ملزمان کا تعین کرنے کے لیے کوئی کوشش کی گئی۔

بہار کی مقامی حکومت نے بھی اس واقعے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جس سے عوام میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔

اس 150 سالہ قدیم درگاہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھی بڑے تعداد میں آتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ درگاہ کا اتحاد بین المذاہب کا مرکز اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے اور آس پاس کی آبادی میں تمام مذاہب کے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔

تاہم مودی سرکار کے دورِ اقتدار میں ہندوتوا کو فروغ دیا گیا جس کے باعث ملک میں نہ اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل ہے۔

مودی سرکار کی اس نفرت آمیز پالیسیوں کا عروج اُس وقت دیکھنے میں آیا جب تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا گیا۔

اس کے بعد سے متعدد تاریخی مساجد اور درگاہوں کو ہندو دیوتاؤں کی جنم بھومی یا سابق مندر قرار دیکر مسمار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بھارت میں مساجد اور درگاہوں کے علاوہ چرچ بھی محفوظ نہیں رہے ہیں۔ مشنری اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • آپریشن سندور کا منطقی انجام نریندر مودی کی شکست ہوگا، احسن اقبال
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر و عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد
  • پاکستان نے کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کردیئے
  • مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس
  • مودی کے انتہاپسند بھارت میں 150 سالہ قدیم اور تاریخی درگاہ کی بیحرمتی
  •   پاکستان نے انسانیت اور کشمیریت پر حملہ کیا،شکست خوردہ مودی کی ہٹ دھرمی