صدر ٹرمپ یوکرین کو بھی پورا ہڑپ کرنے کے لیے بے تاب
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
امریکا نے یوکرین کو تعمیرِنو کے لیے 500 ارب ڈالر کی ڈیل پیش کی ہے۔ یہ ڈیل دوسری جنگِ عظیم کے دوران تباہی سے دوچار ہونے والے جرمنی کو تعمیرِنو کے لیے دی جانے والی رقم سے زیادہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یوکرین کے صدر ولودومور زیلنسکی نے صدر ٹرمپ کی پیشکش مسترد کردی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جو ڈیل پیش کی جارہی ہے اُس کے عوض امریکا کو یوکرین کے معدنیات کے ذخائر، تیل اور گیس کی پروڈکشن، بندر گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کے دیگر حصوں تک رسائی حاصل ہوکی۔
برطانوی اخبار ڈی ٹیلی گراف نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب کو جو پیشکش کی ہے اُس کے تحت یوکرین کے قدرتی وسائل کے نصف پر امریکا کا کنٹرول ہوگا اور وہ اِن وسائل کو اپنی مرضی کے مطابق بروئے کار لاسکے گا۔
برطانوی اخبار نے بتایا ہے کہ اس ڈیل کی دستاویز کا متن 7 فروری کو تیار کیا گیا تھا۔ اِس پر پریولیجڈ اینڈ کانفیڈینشل لکھا ہوا ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین کے قدرتی وسائل سے ہونے والے منافع کا نصف اپنے پاس رکھے۔ مزید یہ کہ اگر یوکرین کسی تیسرے فریق کو قدرتی وسائل کی کشید ک لائسنس جاری کرے تو اُس کی ویلیو کا نصف بھی امریکا کے پاس رہے گا۔
اس ڈیل کے تحت، جسے قانونی تحفظ حاصل ہوگا، امریکا برآمد کی جانے والی معدنیات کو خرید بھی سکے گا۔ ساتھ ہی ساتھ مستقبل کی سرمایہ کاری کے حوالے سے شرائط بھی امریکا کی مرضی سے طے کی جائیں گی۔
امریکی صدر نے جو پیشکش کی ہے اُسے موجودہ حالت میں قبول کرنا یوکرین کے لیے مشکل ہے کیونکہ اِس صورت میں یوکرین کو اپنے ہی قدرتی وسائل پر تصرف حاصل نہ رہے گا اور آگے چل کر اِس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔ ڈیل کے متن کے تحت امریکا اور یوکرین مل کر ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کریں گے تاکہ کوئی بھی تیسرا ملک یوکرین میں تعمیرِنو کے عمل میں شریک ہوکر زیادہ منافع نہ بٹور سکے۔
فاکس نیوز سے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے دعوٰی کیا کہ یوکریں ابتدائی طور پر تو اس ڈیل کے لیے تیار ہوگیا تھا۔ یوکرین کے قدرتی وسائل غیر معمولی ہیں۔ امریکا کے لیے ایسی کوئی بھی ڈیل بہت موافق ہوگی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین نے امریکی پیشکش قبول نہ کی تو یوکرین کو پلیٹ میں رکھ کر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو پیش کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس، جب یوکرین کو اسلحے اور گولا بارود کی اشد ضرورت تھی، ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹرمپ ٹاور میں ملاقات کے دوران یوکرین کے قدرتی وسائل تک امریکا کی غیر معمولی رسائی یقینی بنانے پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: یوکرین کے قدرتی وسائل یوکرین کو کے لیے
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں